حیدرآباد ( اے بی این نیوز )سندھی و اردو زبان کے معروف شاعر، سیاسی رہنما اور سینئر صحافی ڈاکٹر آکاش انصاری حیدرآباد کے علاقے سٹیزن کالونی میں اپنے گھر میں آتشزدگی کے باعث جھلس کر 68 برس کی عمر میں جاں بحق ہو گئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کی لاش سول ہسپتال حیدرآباد سے ضروری کارروائی کے بعد تدفین کے لیے ان کے آبائی گاؤں بدین روانہ کر دی گئی۔ ان کی ہلاکت پر صوبائی وزیر ثقافت سندھ سید ذوالفقار علی شاہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی، قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو، اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری 25 دسمبر 1956 کو بدین کے نواحی گاؤں ابل وسی میں پیدا ہوئے، اور ان کا اصل نام اللہ بخش انصاری تھا۔ انہوں نے ثانوی تعلیم بدین سے حاصل کی اور 1984 میں لیاقت میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر آکاش انصاری نے کالج کے دور سے ہی شاعری شروع کی اور ضیاء الحق کی حکومت اور ون یونٹ کے دوران انقلابی شاعری کی، جس کے ذریعے انہوں نے عوام میں شعور پیدا کیا اور متعدد کتابیں لکھیں۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے پندرہ سال تک عوامی تحریک کے جنرل سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور مختلف اخبارات میں بطور ایڈیٹر کام کیا۔ ان کی شاعری کو ملک کی معروف گلوکارہ عابدہ پروین، صنم ماروی، ماسٹر ولی، دیبا سحر، سرمد سندھی اور دیگر فنکاروں نے اپنے فن کے ذریعے پیش کیا۔
صوبائی وزیرِ ثقافت اور سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے اس افسوسناک واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کو واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر تحقیقات کرنی چاہیے۔