اہم خبریں

اسلام آباد ہائی کورٹ: سی ایس ایس 2024 کے نتائج سےقبل نئے امتحانات روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ایس ایس 2024 کے امتحانات کے نتائج جاری کرنے سے پہلے 2025 کے امتحانات کے انعقاد کو روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ 2024 کے نتائج جاری کیے بغیر نئے امتحانات لینا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے ان کے آئندہ مواقع اور تیاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔

چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی)، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اختر نواز ستی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل دیے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 9 اکتوبر 2024 کو چارج سنبھالا تھا اور یہ کہ 3761 امیدوار ایسے ہیں جو سی ایس ایس 2024 میں بھی شریک تھے اور اب 2025 کے امتحانات میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔

چیئرمین ایف پی ایس سی کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کی درخواست اس لیے مسترد کی گئی کیونکہ 2025 کے امتحانات کے بعد بھی ان کے پاس مواقع ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک درخواست گزار پہلے ہی اپنے تمام مواقع استعمال کر چکا ہے، اس لیے وہ اس معاملے سے متاثر نہیں ہوگا۔

عدالت نے چیئرمین ایف پی ایس سی سے پوچھا کہ کیا ماضی میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ نتائج اگلے امتحانات کے بعد جاری کیے گئے ہوں؟ اس پر چیئرمین نے جواب دیا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر امتحانات ملتوی کیے گئے تو اس سے سکریسی کا مسئلہ پیدا ہوگا اور مزید تاخیر کا خدشہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے قواعد و ضوابط کمیشن کو ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر سی ایس ایس 2024 کے نتائج کا اعلان ایک ہفتہ پہلے بھی کر دیا جاتا تو درخواست گزار عدالت میں نہ ہوتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طلبہ کو اپنے مضامین تبدیل کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، جس سے ان کے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

چیئرمین ایف پی ایس سی نے عدالت کو بتایا کہ سی ایس ایس 2024 کے امتحانات کے نتائج کا اعلان اپریل 2025 میں کیا جائے گا۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ درخواست گزار ملک کا مستقبل ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ، جوڈیشری اور ایگزیکٹو سب کلیپس کر چکے ہیں، جس کے باعث شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

متعلقہ خبریں