اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہپی ٹی آئی پرامن طریقےسےاحتجاج نہیں کرتی۔ یہ لوگ الزام بھی لگاتےہیں اورمطالبہ کرتےہیں جوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔
مولانازیرک سیاستدان ہیں جوفیصلہ کریں گےپاکستان کی بہتری کیلئےکرینگے۔ الزامات لگاناتحریک انصاف والوں کی عادت ہے۔ پی ٹی آئی والےانتشارکاشکارہیں ملک میں افراتفری چاہتےہیں۔ وہ اے بیم این نیوز کے پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے۔ پارلیمان بالادست ادارہ ہے آئین میں تر میم کرنےکامجازہے۔ اس میں سازش کرنےوالی بات کرناٹھیک نہیں۔ پیکاایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق نہیں جس پراعتراض ہو۔
ٹریبونل میں جج کےساتھ ایک صحافی کوبٹھایاگیاہے۔ ایکٹ کےحوالےسےمزیدبہتری کیلئےاقدامات کررہےہیں۔
رہنماپی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا کہ کل پی ٹی آئی کا جلسہ صوابی میں ہورہا ہے۔ ہمیں اس حکومت سے یہی امید تھی کہ لاہور میں جلسے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 8فروری کو پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا ۔
جلسےکیلئےہماری لیڈرشپ گراؤنڈ میں موجودہوگی۔ امیدکرتاہوں بہت بڑی تعدادمیں لوگ شرکت کریں گے۔ پنجاب میں ہمارے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سےہمارےکارکنوں کوگرفتارکیاجارہاہے۔
2013کی صورتحال آج کی نسبت بہت مختلف ہے۔ آج ملک میں جوہورہاہےاس سےپہلےایساکبھی نہیں ہوا۔ پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کیساتھ جو ہورہاہے وہ سب کے سامنے ہے۔
موازناوہاں کرنابنتاہےجہاں کوئی چیزاچھی بھی لگے۔ احتجاج ہم کریں گے وہ ہمارابنیادی آئینی حق ہے۔ علی امین گنڈاپور کےبطوروزیراعلیٰ سب سےر ابطےرہتےہیں۔ ہماری ہمیشہ سےرائےہے اصل طاقت کسی اورکےپاس ہے۔
مسائل کاحل وہی کرسکتےہیں جن کےپاس طاقت ہے۔ لانگ مارچ کےحوالےسےخواجہ آصف کےعلم میں کوئی بات ہوگی۔ میرےپاس لانگ مارچ کےحوالےسےکوئی معلومات نہیں۔
خط جولکھاگیا وہ بالکل اوپن تھاوہی کام کرسکتےہیں جس کی آئین ا جازت دیتاہے۔
ہمیں جوراستے میسرتھےوہ بھی بندکیےجارہےہیں۔ ہم نےعدلیہ سےامیدلگائی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ جوامیدہم نےعدلیہ سےلگائی تھی وہ ختم ہورہی ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کےبعدعدلیہ کوکنٹرول کرنےکی کوشش ہورہی ہے۔ پرامن احتجاج کرکےہم اپناآئینی حق استعمال کریں گے۔
صدراسلام آبادہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا ہے کہ ہماراشروع سےمطالبہ ہے26ویں آئینی ترمیم کوسناجائے۔ حکومت جتنی آئینی ترمیم لےآئےآئین وقانون کےمطابق ہی چلناپڑےگا۔
حکومت جومرضی کرلےان آئینی ترمیم کوکوئی نہیں مانےگا۔ 26ویں آئینی ترمیم کرکےریاست کےتیسرےستون کوکمزورکیاگیا۔ 26ویں آئینی ترمیم کےذریعےجنہیں لایاگیاہم کیسےان کےپاس چلےجائیں۔
ہمارا کام احتجاج کرنااورقانونی راستہ اختیارکرناہے۔ حکومت چاہتی ہےہمیں مارےاورہم شوربھی نہ کریں۔ بھارت کی جوڈیشری اورجمہوریت کاہمارےساتھ کیسےموازنہ کیاجاسکتاہے۔
ماہرقانون حا فظ احسان کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کےآئین کےاندر26ویں ترمیم آچکی ہے۔
پارلیمان نےترمیم کےذریعے26ویں ترمیم کوپاس کرایا۔ ججزکایہ کام نہیں کہ باربارچیف جسٹس کوخط لکھناشروع کردیں۔ ججزاپنی رائےکااظہارچیمبرزمیں جاکرکریں توبہترہے۔
پوچھناچاہتےہیں باربارکس آزادی کی بات کی جارہی ہے۔
آئین کےمطابق دیکھاجائےتوپارلیمان سپریم ادارہ ہے۔ ہمارےپڑوسی ملک میں ججزکی تقرری ایگزیکٹوکرتاہے۔ دنیامیں کہیں ججزکی تقرری پارلیمان یاجوڈیشری کرتی ہے۔