اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) اسلام آباد میں شہریوں کو فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ڈی اے کے زیر انتظام زیادہ تر فلٹریشن پلانٹس میں جدید فلٹریشن سسٹم نہیں ہیں۔ شہری آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
پینے کا صاف پانی زندگی اور صحت کا ضامن ہے لیکن شہر کے باسیوں کو یہ بنیادی سہولت میسر نہیں۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مختلف سیکٹرز اور ماڈل ویلجز میں 98 واٹر فلٹریشن پلانٹس ہیں۔ لیکن ان کا انتظام 5 این جی اوز کے سپرد ہے۔
سی ڈی اے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ 16 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی غیر محفوظ پایا گیا۔ پلانٹس پر جدید فلٹریشن سسٹم لگانے کی سفارش کی گئی۔ ایسے میں شہری پینے کے پانی کے آلودہ ہونے پر واویلا نہ کریں تو کیا کریں۔
وفاقی ترقیاتی ادارہ پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کیا منصوبہ بندی کر رہا ہے؟ ڈی جی واٹر مینجمنٹ سی ڈی اے سردار خان زمری کا کہنا ہے کہ پولی فارم کی وجہ سے دو سے تین فیصد نتائج مثبت آتے ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے اس کے مستقل حل کے لیے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ ہم ایک باقاعدہ کلورینیشن سسٹم لگانے جا رہے ہیں۔ جس کے بعد کچھ مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔ اگلے چند ماہ کے بعد ایک بھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔
ماہرین نے کہا کہ فلٹریشن پلانٹ کی درست دیکھ بھال سے اس خطر ے کو ٹالا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں :جانئے موسم کے بارے،24 گھنٹوں کے دوران کہاں کہاں برفباری ،بارش اور تیز ہوائوں کے امکانات ہیں