اہم خبریں

اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا، جسٹس امین الدین

اسلام آباد (اے بی این نیوز    )9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی کافوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں استفسار۔ وکیل احمد حسین نے کہا اے پی ایس پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا۔ 21 ویں ترمیم کے بعد 16دسمبر والے ملزمان کے ٹرائل ہوئے ۔
افواج پاکستان کے سول ملازمین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔ شہری ملٹری ٹرائل میں نہیں آتے۔ نومئی والوں کا ٹرائل ہو لیکن ملٹری نہیں۔ جوخود متاثرہ ہووہ فریق کیسے انصاف دے سکتاہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے ایف بی علی فیصلے کی کئی عدالتوں نے توثیق کی ۔
21ویں ترمیم کا فیصلہ 17 ججز کا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔ جسٹس حسن اظہر نے کہا افواج پاکستان پر حملوں میں سویلین ملوث ہیں۔ آرمی ایکٹ کی شقیں ٹو ون ڈی ون اور ٹو ون ڈی ٹو کو کالعدم قرار دیدیا گیا۔
اس عدالتی فیصلے کی موجودگی میں افواج پاکستان کے شہدا کو انصاف کیسے ملے گا؟ وکیل احمد حسین نے کہاشیخ لیاقت حسین کیس میں جسٹس اجمل میاں نے لکھا دہشت گردوں کا سویلین عدالتوں میں ٹرائل چلا یا جا سکتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا شیخ لیاقت حسین کیس صرف کراچی تک محدود تھا۔ اس وقت ملک دہشت گردی کا شکار ہے۔ تقریباً ڈھائی صوبے دہشت گردی کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں :سندھ حکومت نے 5 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کردیا

متعلقہ خبریں