اسلام آباد ( اے بی این نیوز )فیصل چودھری نے کہا ہے پاکستان میں میڈیا ،عدلیہ اور انٹرنیٹ کو کرش کیا گیا۔ چاہتےہیں9مئی اور26نومبرپرجوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نےہماری بانی سےملاقات نہیں کرائی۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگوکر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
بانی پی ٹی آئی کاتو ایسا لگتا ہے جیسے بنی گالہ میں گھوم رہےہیں ۔ بانی پی ٹی آئی نےپیکاایکٹ کوکالاقانون قراردیا۔ جنید اکبر اور عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کے اصل چہرے ہیں۔ مہربانو قریشی نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ موجودہ حکومت نے جمہوریت اور عوام کا گلا گھونٹا ۔26ویں آئینی تر میم پاس کرالی لیکن حکومت کوکچھ نہیں پتہ۔ پارلیمانی نظام کو جس طرح غیر فعال کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
ن لیگ جب بھی اقتدارمیں ہویہ پرامن شہریوں پرگولیاں برساتےہیں۔ ماضی میں ن لیگ کی ہی شہریوں پرگولیاں چلانے کی نظیر ملتی ہے۔ پیکا جیساآرڈیننس اس لیےلاتےہیں انہیں اپنےاوپرتنقید برداشت نہیں۔
8فروری کولوگوں نے صرف تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔ 8فروری جیسامتنازع الیکشن ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ ہم مذاکراتی عمل سےبھاگ نہیں ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ حکومت کی جانب سےمذاکرات کےدوران ہم پرتنقیدہوتی رہی۔
حکومت مذاکرات کےحوالےسےسنجیدہ ہے توجوڈیشل کمیشن بنادے۔ ہم نےپی ٹی آئی کواپنےتحریری مطالبات پیش کیے۔ ہمارامذاق اڑایاجاتارہاکہ یہ این آراومانگ رہےہیں۔ چاہتے ہیں9مئی اور26نومبرپرجوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔ 17سیٹوں والےدھاندلی کےذریعےاقتدارمیں آگئے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ صدر سےدرخواست کی تھی پیکاآرڈیننس پرعجلت میں دستخط نہ کیےجائیں۔ صدرمملکت کچھ نہ بھی کرتےتو14روزکاان کےپاس وقت تھا۔
حکومت کوایکٹ پاس کرنےسےپہلےمشاورت کرنی چاہیےتھی۔
حکمران کہتےہیں مشاورت کرنی چاہیے لیکن ا ن کےاقدامات برعکس ہیں۔ لگتاہےان کےدل ودماغ ان کاساتھ نہیں دےرہے۔ تشویش پائی جاتی ہے قانون بننےکےبعدکون اس کی زدمیں آئےگا۔
مولانافضل الرحمان عموماً شخصیات کوڈسکس نہیں کرتے۔ علی امین گنڈاپورپی ٹی آئی کااندرونی معاملہ ہے۔ ہم کسی جماعت کےاندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں :جسٹس مسرت ہلالی نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے پیش کئے گئے ریکارڈ میں غلطی پکڑ لی