اسلام آباد ( اے بی این نیوز )جسٹس منصور شاہ کا فل کورٹ کا فیصلہ برقرار۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ بینچ کی اکثریت انٹراکورٹ اپیل نمٹانے کی وجوہات دے گی ۔ ایڈیشنل رجسٹرارتوہین عدالت کیس میں6 رکنی بینچ نے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے پر سوالات اٹھا دیئے۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے چیف جسٹس کو توہین کا مرتکب کہہ کر انہیں فل کورٹ بنانے کا کہا گیا ۔
کیا توہین کے ملزم بن کر چیف جسٹس خود بینچ بنا سکتے ہیں؟اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے۔ ایک بار سارے معاملے کو دیکھ لیتےہیں۔ روز کا جو تماشا لگا ہوا ہے یہ تماشا تو ختم ہو۔ کہا گیا ہمارا مفادات کا معاملہ ہے۔ اعتراض کرنے والے کو پہلے میرا مفاد اور پھر ٹکراؤ ثابت کرنا ہوگا۔ جس انداز میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا میں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا۔ اگر ہم آرڈر کریں اور فل کورٹ نہ بنے تو ایک اور توہین عدالت شروع ہوجائے گی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بنچ سے الگ ہونے کا عندیہ۔ کہا بینچ نے معاملہ چیف جسٹس کو کیوں بھیجا؟ بینچ کو لگا تھا توہین عدالت ججز کمیٹی نے کی ہے تو شوکاز جاری کرتے ہم پیش ہوجاتے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس نے دانستہ توہینِ عدالت نہیں کی۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل 2 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس سے ڈسچارج ۔ عدالت نے فیصلے میں لکھاججز کی انتظامی کمیٹی کسی عدالت سے کیس واپس لے سکتی ہے نہ عدالتی حکم کو ختم کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ایک کمیٹی نے عدالتی حکم نظرانداز کر کے کیس واپس لیا۔ دوسری نے عدالتی احکامات کیخلاف جا کر کیس اپنے پاس لگایا۔ بظاہر دونوں کمیٹیوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
عدالتی تقاضوں کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں کر رہے۔ دونوں ججز کمیٹیوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی اور فل کورٹ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیج دیاگیا۔ جس کیس کو مقرر نہ کرنے پر تنازعہ ہوا وہ دوبارہ فروری میں اصل بینچ میں لگایا جائے۔
مزید پڑھیں :انکم ٹیکس چھپانے کے الزام میں مشہور نیوز اینکر مہر بخاری کو نوٹس جاری