وزیرِ مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران دعویٰ کیا کہ اس وقت پاکستان میں انٹرنیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سوال کیا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کب تک حل ہوں گے؟ جس کے جواب میں شزا فاطمہ نے کہا کہ واٹس ایپ سمیت تمام موبائل ایپس بالکل ٹھیک کام کر رہی ہیں۔
شزا فاطمہ نے مزید بتایا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے، اور رواں سال اب تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 28 فیصد ترقی دیکھنے کو ملی ہے، اور 1.8 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے سب میرین کیبل کی اپ گریڈیشن پر کام جاری ہونے کی بات کی، جس کے تحت سینٹرل ایشیاء اور چین تک انٹرنیٹ ڈیٹا پاکستان کے ذریعے جائے گا۔
شزا فاطمہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آئی پی رجسٹریشن کے لیے باضابطہ آغاز کر دیا ہے اور ملک میں وی پی این اور آئی پی کی رجسٹریشن بغیر کسی معاوضے کے کی جا رہی ہے۔ اب تک 31 ہزار سے زائد وی پی این کمپنیوں اور فری لانسرز کے لیے رجسٹر ہو چکے ہیں۔