راولپنڈی ( اے بی این نیوز )عمران خان نے 8 اگست 2018 سے 10 اپریل 2022 تک پراپرٹی ٹائیکون سے غیر قانونی مالی فوائد حاصل کئے۔ عمران خان پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی ذولفی بخاری کے زریعے حاصل کی
458 کنال اراضی ایک ایسے ٹرسٹ کے نام پر لی گئی جس کا وجود نہیں تھا ۔ القادر یونیورسٹی ک ابھی اس وقت وجود نہیں تھا ۔ عمران خان نے شریک ملزمان کے ساتھ ملکر 190 ملین پائونڈ میں سے 171 ملین پائونڈ کی غیر قانونی منتقلی اور ایڈجسٹمنٹ میں مدد کی
یہ ریاست پاکستان کا پیسہ تھا ۔ یہ پیسہ ایک ایسے اکائونٹ میں منتقل کیا گیا جو رجسٹر آر سپریم کورٹ کے نام پر تھا اور یہ اکائونٹ بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کی رقم کی ادائیگی کیلئے مختص تھا ۔ عمران خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پراپرٹی ٹائیکون کو فائیدہ پہنچایا
عمران خان نے خلاف قانون بدیانتی سے بطور وزیر اعظم کابینہ اجلاس میں نوٹ اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کا حکم دیا جو پراسیکوشن نے ثابت کیا ۔ بغیر غورو خوض کے ڈیڈ آف کانفڈینشیلٹی کی منظوری کی دی گئی
ڈیڈ آف کانفڈینشیلٹی کی کی منظوری سے قبل 171 ملین پائونڈ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں منتقل ہو چکے تھے ۔ یہ ثابت شدہ ہے کہ شریک ملزم کے غیر قانونی احسانات کے بدلے میں بانی پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ اور یونیوسٹی کی صورت میں غیر قانونی مالی فوائد حاصل کیئے
شریک ملزمہ فرحت شہزادی کے زریعے اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی گئی ۔ استغاثہ نے ثابت کیا کہ ملزمہ بشری عمران القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کی ابتدا سے ٹرسٹی ہیں ۔ ملزمہ بشری عمران نے بانی پی ٹی آئی سے ملکر جائیداد وصول کرکے غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا ۔
یہ ثابت شدہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 3 دسمبر 2019 کی کابینہ میٹنگ میں ان کیمرہ بریفنگ میں نوٹ پیش کیا گیا ۔نوٹ کے پیراگراف 10 کی منظوری دینے پر زور دیا اور بغیر کسی بحث کے ڈاکومنٹ کو سیل کرنے کا کہا گا ۔اضافی ایجنڈا بغیر بحث و مباحثے کے بانی پی ٹی آئی کے اسرار پرمنظور کیا گیا ۔ڈیڈ اف کانفیڈنشیلٹی دستختط ہونے سے پہلے ہی فنڈز سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں پہنچ چکے تھے
مزید پڑھیں :190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، اپوزیشن رہنما