اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن پر تفصیلی مطالبات تحریری طورپر پیش کرے۔ جوڈیشل کمیشن پر ہم قیادت اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرینگے۔
قیادت اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرکے ہی جواب دے سکتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہونے کی روش کو برا نہیں سمجھا جاتا۔جمہوریت یہی ہے کہ پارلیمنٹ اور میٹنگ میں اختلاف اور تلخ باتیں ہوتی ہیں۔
9مئی اور 26نومبر کو جو ہوا وہ برا تھا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ہم ایک سیاسی رجیم کا حصہ ہیں تو ہمیں اس کے مطابق ہی چلنا پڑے گا۔ پارلیمنٹ میں یا اجلاسوں میں اختلاف رائے ہونا غلط بات نہیں ہے۔
پارلیمنٹ میں تنقید ہورہی ہے تو اس کا جواب بھی دیا جائے گا۔
جمہوریت میں اختلاف رائے کی اجازت ہے چڑھ دوڑنے کی نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں بھی اختلاف رائے ہو۔ بانی پی ٹی آئی کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
9مئی کے ماسٹر مائنڈ کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے۔ 190ملین پاؤنڈ کے معاہدے کو خفیہ رکھنے کی کوئی بات نہیں تھی۔
مزید پڑھیں :نواز شریف کے بھائی وزیراعظم،بیٹی وزیراعلیٰ پھر بھی افسردہ نظر آتے ہیں، حافظ نعیم