فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ جو لوگ ٹیکس سسٹم کی اصلاحات پر مشورے دیتے ہیں، وہ خود ٹیکس ادا نہیں کرتے، جس کے نتیجے میں مطلوبہ ٹیکس وصول نہیں ہو پاتا اور اس لئے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور 60 فیصد افراد کی آمدنی اتنی کم ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہو پاتے۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ پاکستان میں 2 ٹریلین کا ٹیکس گیپ موجود ہے، جبکہ 40 ملین لوگ ایسے ہیں جن کے گھروں میں ائیر کنڈیشنر لگے ہوئے ہیں، لیکن وہ بھی ٹیکس نہیں دے رہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیکس سسٹم کا ڈیزائن پانچ فیصد لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے اور اس سے تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ نہیں پہنچتا۔
راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس ریٹ کو درست کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سال 13,500 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اوور ٹیکس والے ممالک میں شامل نہیں ہے، اور حکومت عام لوگوں اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس ریٹس کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان کا ایجوکیشن پروڈکشن سسٹم ناکام ہو چکا ہے، اور نہ صرف ٹیکس کی وصولی کم ہو رہی ہے، بلکہ فراہم کی جانے والی سروسز بھی ناکافی ہیں۔ مزید برآں، راشد محمود لنگڑیال نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے دو وزارتوں اور متعدد محکموں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اخراجات کو کم کیا جا سکے اور مالی استحکام حاصل کیا جا سکے۔