اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) کیسپرسکی آئی ٹی سیکیورٹی اکنامکس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، بڑھتی ہوئی آئی ٹی سکیورٹی کی ضروریات اور تقاضوں میں عالمی سطح پر کمپنیوں کی اکثریت پیداواری صلاحیت میں کمی، پیچیدہ ٹیکنالوجی کے ماحول کو محفوظ بنانے، اور ڈیٹا کے تحفظ کو فعال کرنے کے بنیادی چیلنجز سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں ڈیٹا کا تحفظ ایک اہم کاروباری چیلنجہے، جبکہ کاروباری عمل آؤٹ سورسنگ کے مسائل کو بھی کاروباری اداروں کی جانب سے سامنے رکھا گیا ہے۔
کاسپرسکی آئی ٹی سیکیورٹی اکنامکس رپورٹ ہر سال بجٹ میں تبدیلیوں، مسائل اور آئی ٹی سیکیورٹی کے فیصلہ سازوں کو متاثر کرنے والے کاروباری چیلنجوں کا تجزیہ کرنے کے لیے جاری کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ مختلف سائز اور صنعتوں کیے اداروں کے آئی ٹی اور آئی ٹی سیکیورٹی پروفیشنلز کے انٹرویوز سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ سروے یورپ کے 27 ممالک، ایشیا پیسیفک ریجن، لاطینی امریکہ، شمالی امریکہ، مشرق وسطیٰ، ترکی اور میٹا ریجن بشمول پاکستان میں کیا گیا۔
ڈیٹا کا تحفظ ایک اہم تشویش ہے جس کا اظہار عالمی سطح پر 33 فیصد کمپنیوں اور پاکستان میں 61 فیصد کاروباری اداروں نے کیا۔ جواب دہندگان اس کے بارے میں فکر مند تھے کیونکہ انہیں باقاعدگی سے کارپوریٹ سسٹمز سے ڈیٹا کے اخراج کا سامنا کرنا پڑتا تھا جو بیرونی اور اندرونی دونوں وجوہات کی وجہ سے ہوتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ڈاؤن ٹائم اور پیداواری صلاحیت میں کمی آئی ٹی کی غیر موثر سیکیورٹی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سب سے زیادہ کاروباری مسائل ہیں، جس کا اظہار عالمی سطح پر 38 فیصد کمپنیوں اور پاکستان میں 20 فیصد نے کیا۔ انہیں اس مسئلے کا سامنا بنیادی طور پر خطرات کا پتہ لگانے اور ان کے تدارک کے لیے طویل وقت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مزید برآں، پاکستان میں 19 فیصد ادارے بھی بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ کے مسائل کو اپنی بڑی تشویش کے طور پر ذکر کرتی ہیں۔
عالمی سطح پر 33 فیصد اور پاکستان میں 9فیصد جواب دہندگان کے مطابق پیچیدہ ٹیکنالوجی کے ماحول کو محفوظ بنانا اور ڈیٹا کنیکٹیویٹی کو یقینی بنانا بھی خدشات کی فہرست میں شامل تھا۔
کیسپرسکی میں انفارمیشن سیکیورٹی ڈائریکٹر الیکسی وووک کے مطابق کاروباری اداروں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی آپریشنزکے ہر پہلو کو ممکنہ سائبر حملوں سے محفوظ رکھیں۔ حملہ آور اب مکمل طور پرزیرو ڈے کے معاملے پر بھروسہ نہیں کرتے، کیونکہ کسی نقصان دہ لنک پر ایک سادہ کلک یا بنیادی ڈھانچے میں کمزوری تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ اس خیال کی نشاندہی کرتا ہے کہ معلومات کی حفاظت ایک جامع اور منظم انداز پر مبنی ہونی چاہیے، بجائے اس کے کہ انفرادی طور پر مخصوص اقدامات کے نفاذ تک محدود ہو۔
کیسپرسکی تمام جامع حل جیسے کہ کیسپرسکی نیکسٹ پروڈکٹ لائن کے استعمال کی تجویز کرتا ہے، جو کسی بھی سائز اور صنعت کی کمپنیوں کے لیے حقیقی وقت کا تحفظ، خطرے کی نمائش، جدید تحقیقات اور ردعمل کی صلاحیتیں فراہم کرتے ہیں۔ کیسپرسکی یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ آپ کے انفارمیشن سکیورٹی پیشہ ور افراد کو آپ کی تنظیم کو نشانہ بنانے والے سائبر خطرات میں گہرائی سے مرئیت فراہم کریں۔ اگر کمپنیوں میں اہل انفارمیشن سکیورٹی پیشہ ور افراد کی کمی ہے، تو ایک منظم سیکیورٹی سروس کو اپنائیں۔
کاروباری اداروں میں IT سیکیورٹی کے اخراجات اور بجٹ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرایکٹو آئی ٹی سیکیورٹی کیلکولیٹر دیکھیں۔ مکمل رپورٹ ”آئی ٹی سیکیورٹی اکنامکس” پڑھنے کے لیے، ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔
مزید پڑھیں :ڈی چوک کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے153 کارکنان کی 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور