راولپنڈی ( اے بی این نیوز )ہمیں آج اندر جانے سے روکا گیا ہم پیدل چل کر اندر والے گیٹ پر گئے۔پہلے پوری فیملی کو اجازت ہوتی تھی عمران خان تک رسائی محدود کی ہوئی ہے۔ یہ ٹارچر ہے ذاتی معالج کو نہیں ملنے دیا جا رہا ۔
عمران خان چیزیں مانگتے ہیں یہ لوگ تنگ کرتے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہم اسلام آباد ہائیکورٹ گئے سپریم کورٹ گئے کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں۔ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہم اپنے کیسز کو بین الاقوامی سطح پر لے جائینگے۔
یو این کا ہم تمام انٹرنیشنل اداروں کے پاس جائیں گے۔ رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس سن کرعمران خان مسکرائے انہیں بڑا مزہ آیا۔ ہمعمران خان کا پورا پیغام قوم تک پہنچا رہے ہیں۔
ہماری کوشش ہوتی ہےعمران خان کی کوئی بات مس نہ ہو۔ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے پورا کریں گے اب یہ چیزیں ہم کو نہیں روک سکتیں۔ دو مہینے پہلے پیغام آیا تھا کہ آپ کے اوپر ہم اے ائی کی جنریٹڈ ویڈیو نکال دیں گے۔
عمران خان نے کہا آپ اکیلے ہیں میں نے کہا ہمارے پاس پورا پاکستان سارا سوشل میڈیا اور تمام پاکستانی بھائی سب موجود ہیں۔اللہ تعالی ہمیں محفوظ رکھنے والا ہےیہ سمجھتے ہیں ہم سیاست میں آ چکے ہیں میں ایک بار پھر واضح کر دوں کہ ہم سیاست میں نہیں ہیں۔ ہم بانی پی ٹی آئی کی انشاءاللہ رہائی تک سب آپ کے سامنے ہیں۔
عمران خان کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے وہ اپنی پارٹی جیل سے چلا رہے ہیں۔ عمران خان پاکستان کے لوگوں کی زبان ہیں۔ وہ پاکستان کی لوگوں کی زبان ہے وہ پاکستان کے لوگوں کی سوچ ہے۔
ہر چیز کا فیصلہ اڈیالہ جیل سے ہی ہوگا اور ابھی بھی ہو رہا ہے۔جب تک بانی پی ٹی آئی باہر نہیں اتے ہیں ہم آپ کے سامنے ہیں ہمیں یہ جو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اللہ تعالی ہمارا خیال کرنے والا ہے۔
ہم سیاست میں نہیں لیکن گھر سے نکل کر سیکھا بڑا کچھ ہے۔
ہم وعدہ کرتے ہیں کہ عمران خان کی حفاظت بھی کریں اور ہر چیز جو ان کے ساتھ کی گئی سامنے لائیں گے۔ جو غلطیاں اور غداریاں ہوتی ہیں اس کے اوپر بھی نظر رکھیں گے۔
جبکہ شعیب شاہین کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ءے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے حکومت کہہ رہی معیشت بہتر ہوگئی جبکہ ایک کروڑ سے زائد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔
بانی نے کہا حکومت نے معیشت کو تباہ کیا ہے۔بانی نے کہا معیشت کی بہتری کیلئے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔بانی نے کہا معیشت کیلئے سرمایہ کاری ضروری ہے۔جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے کیا ایک سال چاہیئے۔
جوڈیشل کمیشن میں 26 نومبر کی پوری تحقیقات ہونی چاہیئے۔بانی نے کہا جوڈیشل کمیشن فوری طور پر بننا چاہیئے۔بانی نے کہا ہے 26 نومبر سے قبل مزاکارات ایک ٹریپ تھا۔مزاکراتی کمیٹی کو آج تک ملنے نہیں دیا گیا تو حکومت کی سنجیدگی واضع ہے۔
آج علیمہ خان کو بھی جیل کے اندر جانے سے روکا گیا کیونکہ وہ بولتی ہیں۔ہم الزام تراشی نہیں کررہے ہم سچ بولتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے مزاکرات ان سے ہونے چاہیئے جن کے پاس اصل طاقت ہے۔
ہمارے دو معصومانہ مطالبات ہیں ایک جوڈیشل کمیشن اور قیدیوں کی رہائی۔ہم نے کہا ہے سیاسی انتقامی کاروائی نہیں ہونی چاہیئے۔ہم یہ بھی کہہ رہے ہیں مقدمات بازی بھی ختم ہونی چاہیئے۔عرفان صدیقی نے کہا ہے ہم سے وہ مطالبہ کرو جس کا ہمارے پاس اختیار ہے۔
جب حکومت کے پاس اختیار نہیں تو مزکارات میں کیوں بیٹھے ہیں۔مزاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا ہیں۔مزاکرات کے حوالے سے جو بات کرنی ہوگی صاحبزادہ حامد رضا کرینگے۔
مزید پڑھیں :سعودی عرب: پاکستانیوںسمیت غیر ملکی مسافروں پر نئی سفری پابندیاں عائد،گردن توڑ بخارودیگر ویکسین لازمی قرار