اسلام آباد (اے بی این نیوز ) راناثنااللہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام ڈائیلاگ سے ہی چل سکتا ہے۔ پارلیمانی جمہوری نظام میں ایک جماعت اقتدار میں اور ایک حزب اختلاف ہوتی ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈائیلاگ پارلیمانی جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ کسی بات پر سمجھوتا ہو یا نہ ہو لیکن مذاکرات تو ہونے چاہئیں۔
ان کی بات ہماری سمجھ میں آئی تو ضرور اس پر عملدرآمد کریں گے۔ مذاکراتی کمیٹی کے لوگ روزبانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی واپس آجائیں گے تو ملاقات بھی ہوجائے گی۔
کسی کی بھی ایمرجنسی ہوسکتی ہے اور کسی کو بھی باہر جانا پڑ سکتا ہے۔
اس طرح کی تنقید اور بیان بازی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی کررہے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی سپیکر قومی اسمبلی کی وجہ سے وجود میں آئی۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر اتفاق نہیں ہوگا تو ان کو کون مانے گا۔ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ پی ٹی آئی کا ہے۔ دیکھیں گے9مئی یا 26نومبر کے حوالے سے وہ کیا چاہتے ہیں۔
بات چیت جاری رہے گی ،کوئی اتفاق ہو تو اس پر سمجھوتا ہوسکتا ہے۔
پیپلزپارٹی،ن لیگ کےمیثاق جمہوریت کرنےپرتیسری قوت کولایاگیا۔ تیسری قوت کاایک ہی نعرہ تھا،کسی کےساتھ بات نہیں کروں گا۔ پی ٹی آئی کو2018میں کہاتھامیثاق معیشت کریں،انہوں نےانکارکردیا۔
بانی پی ٹی آئی26نومبرتک بنگلہ دیش کےماڈل پرکام کررہےتھے۔ بنگلہ دیش کاماڈل ہی بانی پی ٹی آئی کاآئیڈل تھا۔ اگرکہاجائےکہ ہم کفن باندھ کرآرہےہیں توکچھ نہ کچھ توبندوبست کرناپڑےگا۔
اگربچےماں گلےمیں رسی ڈال کرگھسیٹیں گےتوماں کچھ توکرےگی۔
پی ٹی آئی اپنےلاپتہ کارکنان کاکہہ رہی ہے،یہ غلط ہے۔ پی ٹی آئی نےاب تک لاپتہ کارکنان کاڈیٹاہمیں نہیں دیا۔ پی ٹی آئی اپنےلاپتہ کارکنوں کاڈیٹااورپتہ ہمیں دے۔ مذاکراتی کمیٹی میں پی ٹی آئی نےکہاہمارے40 لوگ گولی لگنےسےزخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں :ہم تیسری نشست میں مطالبات لکھ کر سامنے رکھ دیں گے،شیخ وقاص اکرم