اسلام آباد ( اے بی این نیوز )9 مئی کیسز کے فوجی یا انسداد دہشت گردی عدالت میں چلنے کی تفریق کیسے کی جاتی ہے؟سپریم کورٹ کے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس میں سوالات،جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کسی جرم پر کون اور کیسے طے کرتا ہے کیس کہاں جائے گا؟ ہم اپنے پراسیکیوشن کے نظام کو مضبوط کیوں نہیں کر رہے؟
جسٹس اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے جی ایچ کیو پر پہلے بھی ایک حملہ ہوا جس میں شہادتیں ہوئیں، کراچی میں دہشتگردی کی کارروائی میں ایک کورین طیارے کو تباہ کیا گیا، شہادتیں ہوئیں، طیارہ سازش کیس میں ایک آرمی چیف بیرونی دورے پر تھے تو ان کےجہاز کو ہائی جیک کرنےکی کوشش کی گئی، ان واقعات میں فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، شہادتیں ہوئیں، یہ تمام مقدمات کہاں چلائے گئے؟
جسٹس حسن اظہر نے سوال کیا کیا 9مئی کا واقعہ دہشتگردی سے زیادہ سنگین جرم ہے؟ جوٹرائل فوجی عدالت میں ہو رہاہے؟ اچھے تفتیشی افسران اور پر اسیکیوٹر رکھیں تو عدالتوں سے سزائیں بھی ہوں گی،خواجہ حارث نے ملٹری ٹرائل کالعدم قراردینے سے متعلق 5رکنی بینچ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا ،کہا فیصلے میں تمام بنیادی حقوق کی وضاحت کردی گئی ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا بنیادی حقوق معطل ہونے کیلئے ایمرجنسی ہونا ضروری ہے، معاملہ مختلف ہے کہ ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں ہوسکتا
مزید پڑھیں :دفعہ 144 کی خلاف ورزی ، تحریک انصاف رہنمائوں کے وارنٹ گرفتار ی جاری