اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ہونے والے اجلاس کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں مجموعی صورتحال بہت مثبت رہی اور دونوں فریقین نے انتہائی خوشگوار انداز میں بات چیت کی۔
تحریک انصاف نے اپنے تین مطالبات اجلاس میں پیش کیے، جن میں کمیشن بنانے کا مطالبہ شامل تھا۔ اس پر رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ تحریری طور پر وضاحت فراہم کی جائے کہ کس بنیاد پر اور کس مقصد کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے 9 مئی کے 19 ملزمان کی سزاؤں کی معافی کا بھی ذکر کیا گیا، جس پر راجہ ناصر عباس اور سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ان ملزمان کی سزائیں پہلے ہی معاف ہو چکی تھیں، کیونکہ وہ اپنی سزائیں مکمل کر چکے تھے۔
اس پر اسحاق ڈار نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی سزائیں ابھی باقی تھیں، اور خواہ معافی کا مدت ایک دن ہو یا زیادہ، یہ دراصل ایک فیور ہی ہوتی ہے۔ اسحاق ڈار کے جواب پر اجلاس میں قہقہے لگ گئے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے موقف میں کہا کہ حکومت کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ “تم ڈی چوک آ کر دکھاؤ”، اور کبھی بھی مصلحت پسندانہ بات نہیں کی جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 26 نومبر کو وہ ریڈزون یا ڈی چوک جانے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے، اسی لیے وہ چائنہ چوک پر رک گئے تھے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 26 نومبر کو کارکنان کو کنٹرول کرنا ان کے بس میں نہیں تھا، اور ان کی جماعت میں ایک گروپ موجود ہے جو مذاکرات کے حق میں نہیں۔
گنڈا پور نے اس گروپ کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ “جس حکومت کو ہم مانتے نہیں، اس سے مذاکرات کیسے کیے جا سکتے ہیں؟” انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی سے پچھلی ملاقات کے دوران اس گروپ کے کچھ افراد وہاں موجود تھے۔ اس پر سپیکر ایاز صادق نے علی امین گنڈا پور کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی مخالفت کرنے والے افراد ہر جماعت میں موجود ہوتے ہیں، انہیں نظر انداز کیا جائے۔
تحریک انصاف کے وفد نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے ایک اور درخواست پیش کی۔ حامد رضا نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ایک چھوٹے کمرے میں کرائی جاتی ہے، جہاں صرف دو افراد بیٹھ سکتے ہیں اور ایک کھڑا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ ملاقات ایک کشادہ کمرے میں کی جائے اور کسی نگرانی یا وقت کی پابندی کے بغیر ہو۔
اسپیکر ایاز صادق نے بانی پی ٹی آئی سے تحریک انصاف کے وفد کی ملاقات کی ذمہ داری اسحاق ڈار اور رانا ثنا اللہ پر ڈال دی اور کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے وفد سے رابطہ کر کے ملاقات کو یقینی بنائیں۔
اس اجلاس میں تحریک انصاف نے 45 مسنگ پرسنز کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا۔ اس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 45 افراد کی فہرست فراہم کی جائے، اور اگر یہ افراد لاپتہ ہیں تو ان کے نام بھی معلوم ہونے چاہئیں۔
اجلاس کے دوران بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ کمیٹی کے رکن خالد مگسی نے علی امین گنڈا پور کی باتوں اور رویے کی تعریف کی اور کہا کہ علی امین گنڈا پور کی مثبت باتوں کو سن کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر جو گنڈا پور نظر آتا ہے، آج وہ اس سے مختلف نظر آئے۔
خالد مگسی نے علی امین گنڈا پور کی مذاکراتی عمل کی حمایت کی اور ان کے دوستانہ رویے کی تعریف کی، جس پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔
یہ اجلاس ایک مثبت ماحول میں ہوا، جس میں دونوں فریقین نے اپنے مسائل پر بات کی اور مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار نظر آئے۔
مزید پڑھیں :کورونا کے بعد نئے جان لیوا وائرس کا حملہ،نشانہ نوجوان نسل،HMPV’ کے پھیلاؤ کی اطلاعات،جانئے احتیاطی تدابیر