راولپنڈی (اے بی این نیوز )سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ اس آمرانہ دور میں شخصی آزادیوں کے خاتمے، بنیادی قانونی حقوق کی پامالیوں اور اداروں کی تباہی نے ملک کے ناصرف سماجی و سیاسی نظام بلکہ قانونی و معاشی نظام کو بھی درہم برہم کر دیا ہے۔ جس بھونڈے انداز میں خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنائی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں رول آف لا کا خاتمہ ہو چکا ہے اور غیر اعلانیہ بدترین آمریت کا راج ہے۔ مشرف دور میں بھی ہم فوج کی مداخلت پر تنقید کرتے رہے ہیں لیکن اسکے باوجود ہمیں اس قسم کی جبر و فسطائیت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
آئینی عدالت بنا کر پورے عدالتی نظام کو تباہ کیا گیا اور قاضی فائز عیسی کی باقیات کو عدالتی نظام کا قبضہ دے دیا گیا تاکہ قاضی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے عدالتی فیصلے جی ایچ کیو کے زیر اثر کروائے جا سکیں۔ میرے خلاف پچھلے سال بھی چار غیر قانونی فیصلے دئیے گئے تھے۔ سوموار کو القادر کیس کا فیصلہ بھی ویسا ہی توقع کر رہا ہوں۔ ایسے ہی لا قانونیت پر مبنی فیصلے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا ۔ پاکستان میں اب بھی گروتھ ریٹ صفر ہے جب معاشی ترقی ہی نہیں ہو گی تو نہ ہم قرضوں سے نکل پائیں گے اور نہ ہی بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔
پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے اس سے متعلق میرا موقف واضح ہے لیکن جب بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہوتا ہے تو پوری دنیا سے آوازیں اٹھنا فطری عمل ہے ۔ اقوام متحدہ جیسے ادارے اسی لیے ہیں ۔ دنیا کے تمام ذی شعور انسان بنیادی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ۔ ارسطو نے بھی یہی کہا تھا ہر شہری کا فرض ہے انسانی حقوق کی پامالی ہو تو آواز اٹھائے ۔ دو قسم کے لوگ ہی انسانی حقوق کی پامالیوں پر آواز بلند نہیں کرتے: ایک خودغرض اور دوسرے بزدل۔ ٹرمپ سے یہی توقع ہے کہ وہ نیوٹرل رہیں گے کیونکہ بائیڈن نے جنرل باجوہ کے اکسانے پر ہماری حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا کر واضح مداخلت کی تھی جو ساری دنیا جانتی ہے ۔
ہماری مذاکراتی کمیٹی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ ہمارے مطالبات جائز ہیں - 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کا قیام،- سیاسی قیدیوں کی رہائی۔ سیدھا اصول یہی ہے کہ جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی اس نے ہی 9 مئی کروایا۔ ملٹری کورٹس سے فیصلے بھی اسی لیے کروائے گئے کہ وہاں کسی نے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگنی ہی نہیں تھی ۔26 نومبر کو سیدھی گولیاں مار کر ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا جب بھی ان دو واقعات کی شفاف تحقیقات ہوں گی دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ہم نے حکومت کو 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ مذاکرات اور اسکے ساتھ ساتھ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کی منظوری میں سنجیدگی دکھائی تو بائیکاٹ مہم پہ دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔
مجھے بالواسطہ طور پہ بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ میرا موقف واضح ہے کہ پہلے میرے اسیر کارکنان اور رہنماؤں کو چھوڑا جائے اسکے بعد میری بات ہو گی۔ اٹک جیل میں بھی مجھے تین سال تک باہر بھیجنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن میرا جینا مرنا پاکستان ہے ۔ میں آخری سانس تک ملک کی آزادی کی جنگ لڑوں گا اور اپنی قوم سے بھی یہی امید کرتا ہوں۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ آج اڈیالہ جیل میں میری عمران خان سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں کوئی یہ نہ سمجھے کے مزاکرات کی وجہ سے ہم اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا عمران خان نے پیغام دیا ہے ہم اپنے شہیدوں کا حساب لیں گے ہمارے ساٹھ کے قریب کارکنان ابھی بھی لاپتہ ہیں ہم یہ ہی سمجھیں گے کے وہ بھی شہید ہو گئے اُن کو کہاں دفنایا گیا ہے ہم مطالبہ کریں گے تمام حقائق سامنے لائے جائیں چھبیس نومبر اور نو مئی پر جوڈیشل کمیشن بیایا جا تاکے سچ عوام کے سامنے ائے۔
اگر حکومت مزاکرات مان لیتی ہے تو مینڈیٹ کی واپسی والے موقف پی ٹی آئی دستبردار ہو جائے گی؟ (اے بی این نیوز) کے سوال پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا ہم ہر گز مینڈیٹ واپسی کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ہم تمام چیزوں کو آگے لے کر بڑھیں گے ایک سانحہ ہو چکا اُسے کیسے موڑنا ہے اس کے لیے ہم کوئی طریقہ ڈھونڈے گے،نیز اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر عمران خان سے پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن کی ملاقات ملاقات مذاکراتی کمیٹی کے رکن سلمان اکرم راجہ نے کی، بیرسٹر علی ظفر بھی موجود تھے۔
ملاقات میں حکومت سے مذاکرات سے قبل ممکنہ حتمی مشاورت کی گئی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں،مذاکرات کی کامیابی کیلئے پرامید ہیں،سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر علی ظفر اڈیالہ جیل سے واپس اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ ادھر فیصل چودھری نے کہا کہ
بانی پی ٹی آئی نے خالد خورشید کی سزا کی مذمت کی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے تصدیق کی ہے کہ انہیں بنی گالا شفٹ کرنے کی آفر ہو ئی تھی۔ توشہ خانہ ٹو جھوٹے کیسز کا حصہ ہے۔ پی ٹی آئی ایک نظریہ ہےجس کو طاقت کے ذریعے نہیں روکا جا سکتا۔
تحریک انصاف کو کرش کرتے ہوئے جمہوریت اور عدلیہ کا گلہ گھونٹا گیا۔ مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں اسیروں کی رہائی پر بات کرینگے۔ مذاکراتی کمیٹی کو مذاکرات کے بعد بانی پی ٹی آئی تک آج ہی رسائی دی جائے۔
مزید پڑھیں :اپوزیشن کےدوست عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتےہیں ،سب نےپاکستان کی بہتری کےلیےبات کی،ایازصادق