اہم خبریں

جس شخص کوملک کاوزیراعظم ہوناچاہیےتھا وہ پابندسلاسل ہے،شوکت بسرا

اسلام آباد (اے بی این نیوز) پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا نے کہا ہے کہ 2025 کا آغاز ہے اور دعا ہے کہ پاکستان بہتری کی جانب گامزن ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کو بدترین فسطائیت کا نشانہ بنایا گیا۔ شوکت بسرا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جن ممالک کے ساتھ پاکستان نے آزادی حاصل کی تھی، وہ آج کہاں پہنچ گئے ہیں۔

وہ اے بی این نیوز کے پروگرام “ڈبیٹ ایٹ ایٹ” میں گفتگو کر رہے تھے۔ شوکت بسرا نے مزید کہا کہجس شخص کوملک کاوزیراعظم ہوناچاہیےتھا وہ پابندسلاسل ہے۔ ملک کو اس طرح نہیں چلایا جا سکتا جیسے اس وقت کوشش کی جارہی ہے، کیونکہ اس حکومت کا وزیراعظم خود ہار چکا ہے اور حکومت نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کو دھاندلی کے ذریعے انتخابات میں ہرایا گیا اور وہ شخص جو ملک کا وزیراعظم ہونا چاہیے تھا، وہ آج پابندِ سلاسل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی تقدیر تو بدل گئی لیکن پاکستان کا دیوالیہ نکل گیا۔ شوکت بسرا نے مزید کہا کہ یہ لوگ گزشتہ 40 سال سے اقتدار میں ہیں لیکن ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک چلانے کا ایک ہی طریقہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ آئین و قانون پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان لوگو کو عوام میں جانے کے قابل نہیں چھوڑا گیا اور سیاستدان عوام کے ووٹوں اور طاقت سے منتخب ہوتے ہیں۔

شوکت بسرا نے واضح طور پر مطالبہ کیا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور پی ٹی آئی کے بانی اور اسیران کی فوری رہائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 31 جنوری تک کی ڈیڈلائن دی ہے اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو پی ٹی آئی دوبارہ ڈی چوک پر آئے گی، اور اس بار پورے زور کے ساتھ واپس آئے گی تاکہ حکومت کی کانپیں ٹانگ جائیں۔

رہنما (ن) لیگ علی گوہر بلوچ نے پی ٹی آئی کے دعووں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بہتری کی طرف بڑھ رہا ہے، مہنگائی کی شرح کم ہو رہی ہے، سٹاک ایکسچینج کی حالت دن بدن بہتر ہو رہی ہے اور سیاسی میدان میں بھی حکومت کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ علی گوہر بلوچ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں معیشت کو کمزور کیا تھا اور آج پاکستان نے اڑان پروگرام کے تحت ایک معاشی روڈ میپ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا بدلنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن پاکستان نے قائم رہنا ہے اور عوام کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے مثبت تنقید ضروری ہے لیکن ملک کی سیاست میں یلغار کی سیاست کا کوئی مستقبل نہیں، ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ علی گوہر بلوچ نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کس آئین و قانون کی بات کرتی ہے؟ انہوں نے یاد دلایا کہ پی ٹی آئی کے بانی خود فوجی عدالتوں کی حمایت کرتے رہے تھے اور اپنے دور میں جنرل باجوہ کو تاحیات آرمی چیف بنانے کی خواہش رکھتے تھے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت میں فوجی عدالتوں کے ذریعے لوگوں کو سزائیں دی گئیں۔

علی گوہر بلوچ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو انتخابات کرانے کا شوق ہے تو اس میں کون رکاوٹ ہے؟ وہ مزید کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی نے پہلے بھی سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی کوشش کی تھی، لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور تحریک چلانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرنا چاہیے۔

علی گوہر بلوچ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات صرف ترلے کی طرح ہیں اور یہ لوگ مذاکرات کے دوران ترلے کرتے ہیں اور باہر جا کر اپنے بیانات بدل دیتے ہیں۔ ان کے مطابق عوام بخوبی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے معیشت کو تباہ کیا اور عوام ان کے کسی بھی ڈرامے کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد ان کی چیخیں نکل رہی ہیں اور اب ان لوگوں کو عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں :مذاکرات کی کامیابی کیلئےحکومت کوبھی 2 قدم پیچھےہٹاپڑےگا،فیصل چودھری

متعلقہ خبریں