اہم خبریں

حکومت،پی ٹی آئی مذاکرات ،عمران خان نے 31جنوری تک کی ڈیڈلائن دیدی

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات میں ہمیں رعایت نہیں بلکہ انصاف چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں۔

فیصل چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں اور ان مقدمات میں کوئی حقیقت نہیں۔ انہوں نے سانحہ 9 مئی اور 26 نومبر احتجاج پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی دہرایا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 21 اسیران کو ضمانتیں مل چکی ہیں اور پنجاب میں 99 فیصد رہا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کا موقف درست نہیں اور طالبان کے بارے میں جنرل باجوہ نے اسٹریٹجی دی تھی۔ انہوں نے افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سپیشل وفد کابل بھیجنا اور دوسری طرف بمباری کرنا تضاد ہے۔

فیصل چودھری نے کہا کہ ملٹری عدالتوں سے سزائیں متنازعہ ہیں کیونکہ ان ٹرائلز میں انصاف کا فقدان اور شفافیت کی کمی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے آئین کی حفاظت اور ہیومن رائٹس کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی سنجیدگی دیکھنے کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈلائن دے رہی ہے اور 2 فروری کو مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو مطالبات کیے جا رہے ہیں: 26 ویں ترمیم کی واپسی اور مینڈیٹ چوری کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے۔

فیصل چودھری نے پاراچنار کے معاملے پر فوری حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں یہ مسئلہ پھیل رہا ہے اور اسے انسانی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔ سندھ حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے، فیصل چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے قائد عمران خان کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے گی۔
حکومت سے فوج کا ایسا تعاون ساری زندگی نہیں دیکھا، دعا ہے شراکت جاری رہے،وزیراعظم شہباز شریف

متعلقہ خبریں