سال 2024 میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ برقرار رہا۔
سال کے آغاز میں ملک بھر میں شہری مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور تھے، تاہم سال کے آخر تک آٹے کی قیمتوں میں 45 روپے فی کلو تک کمی دیکھنے کو ملی۔ دال ماش، دال مسور، بیسن، چینی اور چاول کی قیمتوں میں بھی سال بھر کمی کا رجحان رہا، لیکن آخرکار دال مونگ، کالا چنا، گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی مشکلات بڑھا دیں۔
ہول سیل گروسرز الائنس کے صدر عبدالروف ابراہیم نے بتایا کہ 2024 کے آغاز میں شہریوں کو آٹے کی بلند ترین قیمتوں کا سامنا تھا۔ اس وقت ڈھائی نمبر آٹا 128 روپے فی کلو، فائن آٹا 142 روپے فی کلو، اور چکی کا آٹا 150 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا تھا۔ تاہم، دسمبر تک ان قیمتوں میں نمایاں کمی آئی اور ڈھائی نمبر آٹا 45 روپے کمی کے ساتھ 83 روپے فی کلو، فائن آٹا 48 روپے کمی کے ساتھ 94 روپے فی کلو اور چکی کا آٹا 45 روپے کمی کے ساتھ 105 روپے فی کلو ہوگیا۔
دوسری جانب، گھی اور تیل کی قیمتیں سال 2024 میں بے تحاشا بڑھ گئیں۔ کھلے تیل، برانڈڈ تیل اور گھی کی قیمتوں میں 100 روپے فی کلو سے زائد کا اضافہ ہوا۔ ہول سیل مارکیٹ میں کھلا تیل 114 روپے اضافے کے ساتھ 480 روپے فی کلو، جبکہ برانڈڈ تیل 25 روپے اضافے کے ساتھ 550 روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔
عبدالروف ابراہیم نے مزید بتایا کہ جنوری کی نسبت دسمبر میں دال ماش کی قیمت میں 70 روپے فی کلو کمی آئی اور یہ 390 روپے فی کلو ہوگئی۔ دال مسور کی قیمت 50 روپے کمی کے بعد 250 روپے فی کلو ہوگئی۔ بیسن کی قیمت میں 95 روپے کی کمی کے ساتھ یہ 240 روپے فی کلو پر آگیا۔ دال مونگ اور دال چنا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا؛ دال مونگ کی قیمت میں 75 روپے اضافے کے بعد یہ 380 روپے فی کلو، جبکہ دال چنا کی قیمت 85 روپے اضافے سے 320 روپے فی کلو ہوگئی۔
عبدالروف ابراہیم کے مطابق، 2024 میں چینی اور چاول کی قیمتوں میں کمی آئی۔ جنوری میں چینی کی قیمت 133 روپے فی کلو تھی، جو دسمبر میں 127 روپے فی کلو ہوگئی۔ چاولوں کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں کمی جاری رہی، جس سے عوام کو کچھ حد تک ریلیف ملا، خاص طور پر باستمی اور باسمتی ٹوٹہ چاول کی قیمتوں میں کمی آئی۔