اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وزیرخزانہ کی ملک کی خاطر میثاق معیشت کی اپیل۔ کمالیہ میں میڈیاسے گفتگومیں کہا ہمارے اختلافات ہوسکتے ہیں مگر ملک کی خاطر اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ملک ہے تو ہم ہیں۔ ملک خیرات سے نہیں ٹیکسز سے چلتے ہیں۔ جو ٹیکس نہیں دے رہے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ کوشش ہے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہ پڑے۔ جو باتیں ہم نے کہی تھیں وزیراعظم کی قیادت میں پوری کی۔
آزاد ذرائع بھی بتارہے ہیں کہ معیشت بہتر ہورہی ہے۔ جو ادارے خسارے میں ہیں انہیں بند ہونا چاہیے یا پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر دینا چاہیے۔ ٹیکسیشن۔ انرجی اور سرکاری اداروں میں اصلاحات کی طرف جا رہے ہیں۔ مسائل زیادہ ہیں۔ ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے۔ مہنگائی کم ہوئی ۔ افراط زر 5 فیصد پر پہنچ گیا۔ فارن ایکسچینج ریزرو میں بھی اضافہ ہوا۔ معاشی اہداف ہمیں استحکام کی طرف لیکر جا رہے ہیں۔
کوشش ہے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لے آئیں۔ ہم نے جی ڈی پی ساڑھے 13 فیصد پر لانا ہے۔ لوگ بجٹ کے دنوں میں اسلام آباد میں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ہم اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھیں گے۔ تاجروں سے تجاویز لینے کیلئے خود ان کے پاس آ رہا ہوں۔
مزید پڑھیں :سنچورین ٹیسٹ دلچسپ مرحلے میں داخل،جنوبی افریقہ کی پاکستان کیخلاف دوسری اننگز میں بیٹنگ