اہم خبریں

مولانا فضل الرحمٰن کا مطالبہ تسلیم، مدارس رجسٹریشن آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دیدی گئی

وفاقی کابینہ نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبے پر مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، ساتھ ہی انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس میں تبدیلی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس ترمیم کے تحت بینکوں کے منافع پر بھاری ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں ملکی سیاسی اور معاشی حالات کا جائزہ لیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن بل کے حوالے سے کی جانے والی درخواست پر وفاقی کابینہ نے آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دی۔ اس کے ساتھ ہی انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس میں تبدیلی بھی کی گئی جس سے بینکوں کے منافع پر اضافی ٹیکس عائد ہوگا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 16 دسمبر کو اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مدارس بل کو فوری طور پر ایکٹ کی صورت میں نافذ کیا جائے اور اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان اور دیگر علما نے اس مطالبے کی حمایت کی تھی، اور مفتی منیب الرحمٰن نے ایک پریس کانفرنس میں اس بل کی قانونی حیثیت پر روشنی ڈالی تھی۔ ان کے مطابق، بل پارلیمان سے منظور ہوچکا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے اس پر کوئی اعتراض نہ آنے کے بعد یہ قانونی شکل اختیار کرچکا ہے۔

12 دسمبر کو مولانا فضل الرحمان نے بھی اس بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ مدارس کے معاملات کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا جا رہا ہے، اور اب اسے ایک قانونی شکل دی جائے۔

اس دوران صدر مملکت آصف زرداری نے مدارس بل پر اعتراضات اٹھائے تھے، جن میں انہوں نے موجودہ قوانین اور نئے بل کے درمیان تضادات کی نشاندہی کی تھی۔ ان کے مطابق، نئے بل میں مدارس کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے ابتدائیہ میں تضاد پیدا ہوگا اور فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے سینیٹ میں اس بل کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد میں احتجاج کا عندیہ دیا تھا۔

متعلقہ خبریں