اسلام آباد: پاک فوج کے ترجمان، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے آج میڈیا کو دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز، افغان پناہ گزینوں کی واپسی اور پاکستان کی سلامتی کے بارے میں اہم بریفنگ دی۔ ان کی جانب سے دی گئی وضاحتوں میں کئی اہم نکات شامل تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ “قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول فوج کا کام دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہے، اور دہشتگردی سے لڑنے کی یہ جنگ پورے ملک کی مشترکہ کوشش ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “جب تک دہشت گردی اور کرائم کا نیٹ ورک نہیں ٹوٹے گا، تب تک دہشت گردی جاری رہے گی۔”
انہوں نے وضاحت دی کہ دہشت گردی کے خلاف فوج، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے فعال ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 160 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز (IBOs) کئے جا رہے ہیں۔ “یہ آپریشنز دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے اور اُن کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لئے ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ تب تک ممکن نہیں جب تک ان علاقوں میں انصاف کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جائے گی،اربوں روپے کی غیر قانونی سرگرمیاں چل رہی ہیں، جیسے غیر قانونی اسلحہ کا کاروبار، بھتہ خوری اور سمگلنگ، جنہیں سخت قوانین اور سزاؤں کے ذریعے توڑا جائے گا۔”
افغانستان سے متعلق سوالات کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ “افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، لیکن وہ دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین پر پناہ نہیں دے سکتے۔” انہوں نے کہا کہ “آرمی چیف کا واضح موقف ہے کہ ایک پاکستانی کی جان اور اس کی حفاظت ہمارے لئے افغانستان سے زیادہ اہم ہے۔”
بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں اور جھوٹے بیانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “بلوچستان میں دہشت گردوں کا جھوٹا بیانیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ بے نقاب ہو چکے ہیں۔”ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9 مئی کو ہونے والے واقعات کو بھی اپنی بریفنگ میں شامل کیا، اور کہا کہ “9 مئی کا معاملہ پاکستانی عوام اور فوج کا مشترکہ مقدمہ ہے، اور اس بارے میں جھوٹے پروپیگنڈے نے معاشرے میں تخریبی ذہن سازی کی کوشش کی۔”
انہوں نے ملٹری کورٹس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ان عدالتوں کے فیصلے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہیں، جنہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ “دنیا بھر میں ایسے ہی معاملات میں، جیسے برطانیہ اور امریکہ میں، مظاہرین کو سخت سزائیں دی گئی ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج میں کوئی شخص ذاتی مفاد کے لئے کام نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو فوج کے خود احتسابی نظام کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔انہوں نے ضلع کُرم کے مسائل کو گورننس کی کمزوری سے جوڑا اور کہا کہ “ضلع کُرم میں مسائل کا حل سیاسی قیادت اور انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہے۔”
آخر میں، انہوں نے افغانستان میں دہشت گردوں کے پاکستان کے خلاف سرگرمیوں پر قابو پانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ “یہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی ہماری جوانوں کی روزانہ کی قربانیوں سے صاف کی جا رہی ہے۔”ڈی جی آئی ایس پی آرنے بریفنگ میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور اس جنگ میں کامیابی کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہیں۔