واشنگٹن ( اے بی این نیوز )ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشنز کے مشیر رچرڈ گرینیل نے ایکس پر اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار کی بندشہےحکومت نے @X پر پابندی عائد کر دی، اور صارفین کو VPN کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ
پاکستان کو Starlink سروس کی لسٹ میں شامل کیا جائے،رچرڈ گرینل کی ایلون مسک سے درخواسے درخواست، ایکس کے مالک ایلون مسک سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کریں جہاں Starlink سروس کی ضرورت ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے رچرڈ گرینل کوجواب دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں سٹارلنک کے نیٹ کی خاص طور پراس لیے ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی ڈیپ اسٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ ) نے حقائق پرمبنی خبروں کے پلیٹ فارم (ایکس )کوپاکستان میں بند کردیاہے،جس تک پاکستانی وی پی این کے ذریعے رسائی حاصل کرتے ہیں۔
– پاکستان میں آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کو دبانے کے لیے حکومت نے عالمی سطح پر مستند نیوز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم @X پہلے Twitter کے نام سے جانا جاتا تھا) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے نے پاکستانی شہریوں کو اپنی رائے کے اظہار اور معلومات کے حصول کے لیے مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، پاکستان میں مبینہ طور پر کوشش ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان کے ذریعے مخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدودکیا جائے۔ ۔ مقامی شہریوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کا دعویٰ ہے کہ یہ قدم حکومت کی جانب سے آزادی اظہار کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے، جو کہ پہلے ہی شدید تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
پابندی کے بعد، پاکستانی عوام اب X تک رسائی کے لیے مجبورا وی پی این (VPN) کا استعمال کر رہے ہیں۔ وی پی این کی مدد سے صارفین اپنی حقیقی لوکیشن چھپا کر ان پلیٹ فارمز تک پہنچ سکتے ہیں جو حکومتی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ تاہم، یہ عمل نہ صرف پیچیدہ بلکہ اضافی اخراجات کا سبب بھی بن رہا ہے، جو عام شہریوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے پاکستان کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ واشنگٹن، لندن، اور دیگر بین الاقوامی شہروں میں موجود آزادی اظہار کے علمبرداروں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر یہ پابندیاں ہٹائے اور اپنے شہریوں کو معلومات تک آزادانہ رسائی فراہم کرے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس قسم کی پابندیاں نہ صرف معلومات کے بہاؤ کو محدود کرتی ہیں بلکہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہیں۔X جیسے پلیٹ فارمز پر پابندی سے پاکستانی نوجوانوں، کاروباری افراد، اور صحافیوں کے لیے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی عوام نے اس اقدام کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آزادی اظہار کے حق پر ایک سنگین حملہ ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف ہیش ٹیگز کے ذریعے عوام حکومت کے اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
پاکستان میں آزادی اظہار کے حوالے سے موجودہ حالات بین الاقوامی برادری کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہیں۔ شہریوں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور عالمی برادری سے جڑنے کے لیے جن مشکلات کا سامنا ہے، وہ ایک بڑے چیلنج کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ صورتحال ملک کے لیے سماجی، سیاسی اور اقتصادی مسائل کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں :190ملین پاؤنڈ کیس سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے،عمران خان کو مائنس کرنا آسان نہیں،شیخ وقاص اکرم