اسلام آباد (اے بی این نیوز ) وزیر ا طلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ رواداری اور بات چیت کے حوالے سےشیرافضل مروت نے مثبت گفتگو کی، پارلیمنٹ تحمل، برداشت اور رواداری کی پاسداری کا بھی پیغام دیتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے سیاسی اختلافات کے برعکس رواداری برقرار رکھی۔
ہم تشدد اور انتشار کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ 2013 میں بانی پی ٹی آئی انتخابی مہم میں زخمی ہوئی، ہماری قیادت نے انتخابی مہم معطل کی۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی شوکت خانم میں عیادت کی۔
اس کے بعد یہ روایت ڈالی گئی کہ ان کی شادی بیاہ میں نہیں جانا ۔ اس وقت کا وزیراعظم عیادت کے لئے گیا تو اس کو کمززوری سمجھا گیا۔ الیکشن میں کامیابی کے بعد نوازشریف 2013 میں سب سے پہلے بنی گالہ گئے، مفاہمت کا پیغام دیا۔
ہماری رواداری اور اقدار کی پاسداری کی سیاست کو کمزوری سمجھا گیا۔ دھرنے اور احتجاج کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں۔ کنٹینر پر کھڑے ہوکر بدتہذیبی اور گالم گلوچ کی سیاست کی گئی۔
پی ٹی آئی نے بدزبانی اور تشدد سے سیاسی اور اخلاقی اقدار کی پامالی کی۔ ان لوگوں کی یادداشت بہت کمزور ہے۔ تشدد ، احتجاج اور انتشار کے ذریعے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی۔ ناکام احتجاج کے بعد لاشوں کی سیاست کا سہارا لینے کی کوشش کی گئی۔
پی ٹی آئی رہنمائوں کے بیانات میں کھلے تضاد نے حقیقت آشکار کردی۔ من گھڑت اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی گئیں۔ اس ملک کے عام آدمی کا مسئلہ غربت اور مہنگائی ہے، اسے حل کرنا ہمارا فرض ہے۔ نواز شریف نے اس ملک کے مفاد کی خاطر دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ نواز شریف کے اس اچھے پیغام کو بھی کمزوری سمجھا گیا۔
ہماری سیاسی روایت ہے کہ ہم سیاسی مخالفین کی خوشی غمی میں شرکت کرتے ہیں۔ ہمارے سیاسی قائدین نے ہمیں اخلاق کے دائرہ میں رہ کر تنقید کرنے کی تلقین کی۔ مگر کنٹینر سے روزانہ گالم گلوچ کی سیاست کی جاتی تھی۔
نواز شریف نے ملک میں ٹرین مارچ بھی کیا، بڑے جلسے بھی کئے لیکن کبھی کسی کو تو کر کے نہیں بلایا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی خان صاحب کہہ کر پکارتے تھے۔ نواز شریف نے سیاست میں ہمیشہ دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔
یہ اپنے سیاسی مفاد کو تعصب کی نظر سے سوچتے ہیں۔ ملتان میں قاسم باغ کے جلسے میں بھگدڑ مچنے سے تحریک انصاف کے آٹھ سے دس کارکن ہلاک ہوئے، کیا یہ ان کے گھر تعزیت کے لئے گئے؟پی ٹی آئی نے اموات کا جھوٹا بیانیہ بنایا۔
انہوں نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے اسلام آباد کی پوری سڑک کو خون میں لت پت دکھایا۔ اگر یہ سچے ہیں تو ان کے اعداد و شمار کیوں مختلف ہیں۔ اگر ان کا بیانیہ سچ پر مبنی تھا تو پوری پارٹی ایک بات کرتی۔ مائوں، بہنوں، بیٹیوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی روایت بھی بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے رکھی۔
مزید پڑھیں : دونوں طرف تفہیم و افہام ہونی چاہیے، مذاکرات کی کوئی باضابطہ شروعات نہیں کی گئی، خواجہ آصف