اسلام آباد ( اے بی این نیوز )تلخی تلخی کو ہی دعوت دیتی ہے۔ آپ سول نافرمانی کی کال دیں اور ساتھ مذاکرات کا کہیں ۔ گن پوائنٹ پر تو مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایوان میں اظہا ر خیال ۔ کہا ۔ شیرافضل مروت نے جو باتیں کی ہیں۔ خوشگوار ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا ۔ پارا چنار کا مسئلہ آئین کہتا ہے صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔ وہ اپنے صوبے کے حالات پر بھی غور کریں۔ یہ کوئی منفی بات کریں گے تو اس کا جواب منفی ہی آئے گا۔ مذاکرات کی کوئی باضابطہ شروعات نہیں کی گئی ۔ سیاسی ورکروں کو ان آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ مجھے جیل میں ایک کمبل دے دیا گیا تکیہ بھی نہیں دیا۔ میں نے تو کسی سے شکایت نہیں کی۔ دونوں طرف تفہیم و افہام ہونی چاہیے۔ سیا سی ذمہ داریا ں آ ئینی ذمہ داریو ں کے بعد آ تی ہیں ۔ میر ی زبا ن آ گ ا گلتی ہے تو ان کی زبا ن سے کو ن سے پھول جھڑ تے ہیں ۔
مزید پڑھیں :حکومت مدارس رجسٹریشن میں خود بڑی رکاوٹ،ایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہورہا، مولانا فضل الرحمن