اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےانفارمیشن ٹیکنالوجی کااجلاس،قائمہ کمیٹی کاون پوائنٹ ایجنڈاڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پرغور ، وزیرمملکت شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ریڈ ٹیپ اور دیگر چیلنج اس قانون سے ختم ہوسکے گا، بیوروکریٹس،وزارتوں میں فائلوں کےپھنسنےوالارویہ ختم ہوگا،
وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ صحت کےشعبےمیں اس نظام سے فائدہ ہوگا،ایکسائزڈیپارٹمنٹ،ایف بی آر،لائسنسنگ ڈیپارٹمنٹ منسلک ہوں گے،شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا نظام کےذریعےایس ای سی پی اوراسٹیٹ بینک بھی منسلک ہونگے،ڈیپ منصوبہ کے لئے ورلڈ بینک نے 78 ملین ڈالر کا فنڈ دیا تھا،نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں چاروں وزرائےاعلیٰ کوشامل کیاجائےگا
،شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ ہر وزارت اپنا اپنا ڈیٹا سینٹربنارہی ہے جسے بند ہونا چاہیے،ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ہونا چاہے جہاں ایک ڈیٹاہی ہو،۔ دوسری جانب مہیش کمار کا کہنا تھا کہ دو دن اس بل پر بحث کرلیں اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرلیں،شیزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ ہم پارٹی قائدین سے بات کرلیتے ہیں،،
پولین بلوچ نے کہا کہ اگر یہ عوام کے خلاف جائے گا تو میں کیا جواب دوں گا؟ ہم گن پوائنٹ پر کام نہیں کرتے، راتوں رات آپ بل لائیں گے،ارکان قائمہ کمیٹی نے بل پر بحث کے لئے وقت مانگ لیا،
وزیر مملکت آئی ٹی شیزہ فاطمہ کا بل آج ہی پاس کرنے پر اصرار، سید امین الحق کا کہنا تھا کہ ہمیں جمہوری طریقہ کار کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے، قائمہ کمیٹی کا اجلاس کل دوبارہ طلب کرنے پر اتفاق کرلیا
دونوں طرف تفہیم و افہام ہونی چاہیے، مذاکرات کی کوئی باضابطہ شروعات نہیں کی گئی، خواجہ آصف