اسلام آباد ( اے بی این نیوز )مودی سرکار کا “میک ان انڈیا پراجیکٹ” بُری طرح ناکام ہو گیا۔ مودی سرکار نے 2014میں “میک ان انڈیا پراجیکٹ” کا آغاز کیا جو حکومت کے گلے کا پھندہ بن گیا ۔
دفاعی مینوفیکچرنگ کے لیے بھارت کے میک ان انڈیا پراجیکٹ کو اصلاحات کے باوجود مشکلات کا سامنا ہے۔ 10سال گزرنے کے بعد بھی بھارت اس پراجیکٹ میں اپنا کوئی بھی ہدف پورا نہ کر سکا۔
ہندوستان میں دفاعی جدیدیت کے بارے میں تقریباَ ہر بحث کا آغاز او راختتام ماہرین کی جانب ست وزارت دفاع پر تنقید کے ساتھ ہوتا ہے ۔ بی بی سی کی رپورٹ میں بھارت کے دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے انکشاف کیا کہ ” بھارت ایک ایسا ملک ہے جو درآمد شدہ ہتھیاروں سے لڑتا ہے”۔ دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی کے مطابق
ہوائی جہاز ہوں یا فائٹر طیارے، ہیلی کاپٹر ہوں یا ٹینکس، آبدوز ہوں یا طیارہ بردار بحری جہاز حتی کہ ائیر کرافٹ کیر ئیر ، سب درآمد کیا جاتا ہے۔ بھارت کی خود پر انحصار کی صلاحیت بہت ہی ناقص ہے۔
پچھلے 65 سالوں میں بھارت نے کوئی ہتھیار بنانے کا نظام نہیں بنایا ہے۔ چھ سالوں میں بھارتی فوج میں 75فیصد ارجن ٹینک تکنیکی مسائل کی وجہ سے مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے۔ بھارتی فوج نے مقامی طور تیار کی گئی اسالٹ رائفل کو بھی ناقص کارکردگی اور کمزور فائر پاور کی وجہ سے مسترد کر دیا تھا ۔
9 مارچ 2022کو پاکستان کی حدود میں گرنے والا میزائل براہموس بھی تکنیکی خرابی کے باعث بھارت سے فائر ہوا تھا۔ بھارتی فضائیہ میں مگ ٹوئنٹی ون طیارے، وڈو میکر، فلائنگ کفن کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ دی اکانومک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق
میک ان انڈیا پراجیکٹ میں اب تک بھارت نے مہلک ہتھیاروں کے نظام کی تیاری کے لیے کسی بڑے مشترکہ منصوبے کا اعلان نہیں کیا۔ رواں سال دی ہندو نے بھی ‘میک ان انڈیا پراجیکٹ’ کی ناکامی کا بھانڈا پھوڑا تھا ۔
دی ہندو کے مطابق بھارت میں بیوروکریسی کی رکاوٹوں کے باعث کاروباری شخصیات اپنا پیسہ ملک سے باہر انویسٹ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی درآمداد نے بھارت کی مقامی انڈسٹری کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کو نوکریوں سےمحروم کیا۔
بھارت میں ایک عام کمپنی کو آن لائن رجسٹر کروانے میں بھی مہینوں لگ جاتے ہیں جبکہ لینڈ پرمٹ لینے میں کم از کم 5سے 6سال لگ جاتے ہیں۔ ریسرجنٹ انڈیا کے مطابق بھارت میں 70 فیصدپراجیکٹ تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کار کو معاشی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے،
دفاعی ماہرین کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹر میں مودی سرکار کی پیش رفت پر ڈھول بجانے کا شور ناکامی کے باعث دب چکا ہے، بھارتی دفاعی کمپنی اڈانی ڈیفنس اینڈ ائیرو سپیس بھی ‘میک ان انڈیا پراجیکٹ’ میں شراکت دار رہی ہے
مودی اڈانی گٹھ جوڑ کی بڑے پیمانے پر کرپشن بھی ‘میک ان انڈیا پراجیکٹ’ کی ناکامی کی اہم وجہ ہے۔درحقیقت مودی سرکار کا ‘میک ان انڈیا پراجیکٹ’ اسلحے کی پیداوار میں ناکام ہو چکا ہے،
گزشتہ ایک دہائی سے مودی اور اسکی جماعت کھوکھلے وعدوں اور نعروں سے بھارتی ریاست کا نظام چلا رہی ہے،
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی مکمل توجہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت پر مرکوز ہے جوبھارت کے دفاعی نظام میں ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے
مزید پڑھیں :وزیر اعظم کا مولانا فضل الرحمان سےٹیلی فونک رابطہ، مدارس رجسٹریشن بل پر تحفظات سنے، ترجمان جے یوآئی