اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) عمران خان نے ایکس پر پیغام میں کہا ہے کہ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے سیاسی کارکنان پہ گولیاں برسائی گئیں اور پُر امن سیاسی کارکنان کو شہید کیا گیا ہے۔ ہمارے سینکڑوں کارکنان لا پتہ ہیں۔ سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لے کر اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہم نے پہلے بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالتوں کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور ملک اس نہج ہر پہنچ گیا!
ہم تیرہ دسمبر کو پشاور میں شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے عظیم الشان اجتماع منعقد کریں گے- اس اجتماع میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائیگی۔میں دو نکات پر پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے رہا ہوں ۔
* انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں رہائی
* 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام
ہماری مذاکراتی کمیٹی عمر ایوب خان ، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر پر مشتمل ہو گی اور سٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے گی- اگر ان دو مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائیگی۔ اس تحریک کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ سول نافرمانی کے نتیجہ میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کرینگے کہ وہ ترسیلات زر (remittances) کو محدود کریں اور بائیکاٹ مہم چلائیں۔ اس تحریک کے دوسرے مرحلے میں اس سے آگے بھی جائیں گے!!
سابق وزیراعظم عمران خان کا پیغام:
“ملک میں ڈکٹیٹر شپ قائم ہو چُکی ہے۔ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے سیاسی کارکنان پہ گولیاں برسائی گئیں اور پُر امن سیاسی کارکنان کو شہید کیا گیا ہے۔ ہمارے سینکڑوں کارکنان لا پتہ ہیں۔ سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لے کر اپنا آئینی کردار ادا…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 5, 2024
مزید پڑھیں :حکومت نےہمارےپرامن مظاہرین پربدترین تشددکیا،ممبرکورکمیٹی پی ٹی آئی ابوذرسلمان نیازی