اسلام آباد (اے بی این نیوز )جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں فرانزک کے لوگ پولیس سے الگ ہوتے ہیں ۔ ہمارے ہاں فرازنک پولیس کرتی ہے۔ پورے پاکستان میں میڈیکل لیگل ایکٹ صرف سندھ میں بنایا گیا ۔
اس کو پورے ملک میں لاگو ہونا چاہیے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سولہ ہزار کیسز زیر سماعت ہیں ۔ اب تک پنجاب فرازنک لیبارٹری سب بہتر ہے ۔ فرازنک کو پولیس سے الگ ہونا چاہیے۔وہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
پوری دنیا تفتیش کے حوالے سے کہاں سے کہاں پہنچ گئی ۔ ہم آج بھی پرانی پوزیشن پر کھڑے ہیں ۔ ہمارے ملک میں تفتیشی کو آج بھی جائے وقوعہ لکھنا نہیں آتا۔جب کیس درست تیار نہیں ہوتا تو شک کا فائدہ تکنیکی بنیادوں پر ملزمان کو ہوتا ہے
فرانزک کا عملہ ہمیشہ پولیس سے الگ ہوتا ہے مگر ہمارے ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ۔بائیس سال سے اسلام آباد فرانزک اتھارٹی بنی ہوئی ہے مگر جو کرنے کا کام تھا وہ نہیں کیا ۔ ملزمان کو تکنیکی بنیادوں پر جج کو شک کا فائدہ دینا پڑتا ہے ۔
شک کا فائدہ ملزمان کو تو مل جاتا ہے مگر متاثرہ خاتون یا مرد کو نقصان ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں 72ججز ہیں 54ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔ ڈاکٹرز مختلف وجوہات کی بناپر ضربات نہیں لکھتے ۔
اسلام آباد میں دو ہسپتال ہیں ڈاکٹرز کی تعداد کم ہے ۔
ڈاکٹرز کی تعداد کم ہونے کا کہہ کر میڈیکل سرٹیفکیٹ درست نہیں بنایا جاتا۔ پنجاب فرانزک لیب کا ڈیٹا اسلام آباد فرانزک لیب سے کہیں بہتر ہے ۔ پنجاب فرانزک نے زینب کیس اور موٹروے زیادتی کیس کو ثابت کرنے میں اہم کردارادا کیا ۔
اسلام آباد کے دونوں ہسپتالوں میں شدید ترین رش ہے ۔ اسلام آباد میں مزید ہسپتال چاہئیں ۔ میڈیکو لیگل سے متعلق ڈاکٹرز الگ ہونی چاہئے ۔ ڈاکٹرز کی عدالتی مقدمات کے تناظر میں تربیت ہونی چاہئے
مزید پڑھیں :پی ٹی آئی احتجاج ، تھانہ کوہسار کے مقدمہ میں96 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلئے گئے