اہم خبریں

شیر افضل مروت کی ضمانت منظور،سات مقدمات میں پانچ پانچ ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )ڈی چوک میں احتجاج کے دوران درج مقدمات کا معاملہ ۔ شیر افضل مروت ضمانت کرانے وکیل ریاست علی آزاد کے ہمراہ عدالت میں پہنچے۔ عدالت نے سات مقدمات میں پانچ پانچ ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی ۔

کیا حال ہیں،جج کا شیر افضل مروت سے استفسار ۔ شیر افضل نے کہا بس نہ پوچھے میرے خلاف بہت سے کیسز درج ہو چکے ہیں۔ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے جس کی سماعت جمعہ کو ہونا ہے۔
کل آپ نے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ جج نے ریمارکس د یئے کہ

وہ حکم نامہ کل تک نہیں تھا۔ جس میں وارنٹ تھے اس میں تو ریمانڈ ہوُرہے ہیں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے تو کوئی علم نہیں ہیں میرے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں۔ ہم تو کورٹ کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں۔
جج نے استفسار کیا سرنڈر کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ شیر افضل نے کہا کہ ہم ہائیکورٹ جا چکے ہیں،سرنڈر کا یہی مطلب ہوتا ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ سرنڈر کا مطلب ہوتا ہے آپ ضمانت کرائیں۔
آپ نے اس وقت قبل ازگرفتاری درخواست ضمانت لینی ہے،میرا حکم نامہ غلط ہے آپ ہائیکورٹ جائیں۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ

ہم تمام کیسز کے خلاف ہائیکورٹ گئے ہوئے ہیں حکم نامہ موجود ہے گرفتار نہ کرے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکم نامہ غلط ہے آپ اپیل میں چلے جائیں۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ
میں حکم نامہ کی بات ہی نہیں کر رہا۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ

میں اس حکم نامہ کو واپس کیسے لوں میں کیسے حکم نامہ معطل کروں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ میں تین دن پہلے ہائیکورٹ جا چکا ہوں پولیس کہتی ہے میں مفرور ہوں۔ جج نے ریمارکس دیئے ۔ناقابل ضمانت دفعات ہیں پولیس گرفتار کرنے سے پہلے آپکو اطلاع کیوں کرے۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ

آپ بھی جاری کرتے رہے ہیں وارنٹ۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہہم نے جو حکم کرایا وہ کچھ اور ہے شاید آپ کو غلط بتایا گیا ہے۔ جج نے دیئے کہ ریمارکس میں وارنٹ گرفتاری کینسل کرانے آیا ہوں،شیر افضل میں وارنٹ کینسل نہیں کر سکتا۔شیر افضل نے کہا کہ

آپ جاری کر سکتے ہیں کینسل نہیں کر سکتے میں مجبور ہو کر آیا ورنہ میں نہ آتا۔ انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سات مقدمات میں شیر افضل کی ضمانت منظور کر لی ۔ شیر افضل مروت کی تھانہ سیکرٹریٹ ، کوہسار ، رمنا ، ترنول ، کراچی کمپنی کے مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی ۔ عدالت نے 10 دسمبر کو پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں ؛لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

متعلقہ خبریں