کرم (نیوز ڈیسک )کرم ایجنسی میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے دشمنی ختم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور تازہ جھڑپوں میں مزید 7 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 100 کے قریب ہوگئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو تازہ جھڑپوں میں مزید سات افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 97 ہوگئی۔باغان، تالکونج، بادشاہ کوٹ، عرفانی کالا جلالی اور چدریوال کے علاقوں کے قبائلیوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، حکام کا کہنا ہے کہ ایک عسکریت پسند تنظیم کے ایک اعلیٰ کمانڈر کا قریبی ساتھی اسحاق حسین بھی جھڑپوں میں مارا گیا۔
ایک روز قبل بھی ضلع کے بالائی اور زیریں علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے تھے جس سے ہلاکتوں کی تعداد 90 ہو گئی تھی۔
دوسری جانب امن عمل میں ثالثی کے لیے کام کرنے والے جرگے نے تاحال ضلع کا دورہ نہیں کیا تاہم ڈپٹی کمشنر کرم کا کہنا ہے کہ دورہ جلد ہوگا۔خیال رہے کہ کرم ایجنسی میں حالیہ مسلح تصادم کا آغاز گزشتہ ہفتے لوئر کرم میں گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین نے اپنا کردار ادا کرنے کے بعد متحارب فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔حالیہ کشیدگی کے بعد ضلع بھر میں زندگی معمول کے مطابق نہیں چل رہی ہے۔ کشیدہ صورتحال کے نتیجے میں ضلع میں اشیائے ضروریہ اور ادویات کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے، جب کہ ضلع بھر کے اسکول تاحال بند ہیں، گزشتہ ہفتے جھڑپوں کے بعد سے موبائل سروس بھی معطل ہے۔
منگل کے روز، کرم میں فریقین نے تشدد کے واقعات کے باوجود ایک ہفتہ طویل جنگ بندی، جو 30 نومبر کو ختم ہونے والی تھی، میں مزید 10 دن کی توسیع پر اتفاق کیا۔علی زئی کے علاقے میں جرگے کی طرف سے ہونے والے مذاکرات کے بعد کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے جنگ بندی میں مزید 10 روز کی توسیع کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان 9 مئی کے مقدمات میں مجرم قرار، ضمانت مسترد،عدالت کا تحریری فیصلہ