اسلام آباد (اے بی این نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ایک بہت بڑی سازش بے نقاب ہو گئی اندرونی طور پر اور سیاسی بنیادوں پر پارٹی میں بہت بڑی نقب زنی کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تمام ترحقیقت سامنے آگئی آج صبح ہی سے پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے میڈیا پر مختلف خبروں کی بھرمار ہونا شروع ہو گئی سب سے پہلے یہ خبر چلائی گئی کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں سے ادھر ادھر ہو گئے ہیں تاکہ پاکستان تحریک انصاف میں ایک عجیب سی ہلچل پیدا ہو جائے لیکن تھوڑی دیر کے بعد ہی یہ پتہ چلا کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ہی موجود ہیں۔
جیل حکام کی جانب سے بھی ایسے بیانات سامنے آئے جن میں اس طرح کی وہ حقیقت نہیں پائی جاتی تھی ، گزشتہ دنوں ایک کیس میں جسمانی ریمانڈ دیا تھا وہیں جیل کے اندر ایک بیرک کو تھانہ نیو ٹاؤن کا ایریا قرار دے کر عمران خان کو وہاں پر شفٹ کر دیا گیا ۔ ابھی اس خبر کی ملک بھر میں گونج چل رہی تھی کہ اچانک ایک ایسی خبر سامنے آئی کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہو رہا تھا ، اجلاس تین مرتبہ ہوا ،ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میںبشریٰ بی بی آئیں اور انہوں نے تمام مرکزی قیادت کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ آپ سب لوگوں کی نا اہلی کی وجہ سے آج عمران خان جیل میں تنہا قید کاٹ رہا ہے آپ لوگوں نے عمران خان کو اکیلا چھوڑ دیا ہے جب اس طرح کی تلخ باتیں وہاں پر کی گئیں تو مرکزی قیادت اس سے نالا نظر ائی۔
اس زمرے میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی ایک ایسی خبر سامنے آئی کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور استعفی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کسی کی باتیں سننے کے لیے نہیں آئے ہیں یہ بات انہوں نے اس وقت ہی جب بشریٰ بی بی اجلاس سے جا چکی تھیں انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنا استعفیٰ مرکزی قیادت کو ارسال کر دیا ہے اور اب میں کسی صورت بھی اس عہدے پر قائم نہیں رہوں گا ۔
نیز مرکزی قیادت نے سلمان اکرم راجہ کو منانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی ضد پر ڈٹے رہے ابھی اس خبر کی دھول نہیں بیٹھی تھی کہ سنی اتحاد کونسل کے سربرا حامد رضا کی ایک خبر آئی کہ وہ بھی پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد قومی اسمبلی کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیں گے یہ دونوں استعیفے جو ہیں تمام میڈیا پر بریکنگ نیوز کی صورت میں چلے یہ ابھی خبر چل رہی تھی کہ ایک اور خبر بیرسٹر ظفر علی کی جانب سے یہ آئی کہ عمران خان نے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو فارغ کر دیا ہے اور ان کی جگہ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو نامزد کر دیا گیا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی جگہ علی محمد خان کو نامزد کیا گیا ہے یہ خبریں ملک بھر میں پھیلا کر پی ٹی آئی میں ایک ہلچل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور ان کے خلاف سازش کی گئی لیکن تھوڑے ہی دیر بعد ان خبروں کی بھی تردید آگئی اور پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ یہ جو تمام خبریںچینلز پر چلائی جا رہی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔
یہ خبر بھی چلوائی گئی کہ عمران خان نے اسد قیصر کو اور علی محمد کو اڈیالہ جیل طلب کر لیا ہے آخر میں سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاس اکرم نے کہا کہ یہ تمام خبریں جو ہیں یہ غلط ہیں جو نجی چینلز چیئرمین اور سیکرٹ جنرل کی تبدیلی کی خبریں چلا رہے ہیں وہ غلط ہیں عمران خان نے چیئرمین اور سیکرٹری جنرل کو نہیں ہٹایا ہم ان خبروں کی تردید کرتے ہیں اور عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس پروپیگنڈے کو رد کر دیں اور اس پر یقین نہ کریں یہ سب کچھ اس لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کرایا جا رہا ہے کہ موجودہ قیادت کو انڈرمائن کیا جائے ادھر دوسری جانب ایک یہ خبر بھی چلوائی گئی کہ کے پی میں گورنر راج لگانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ایسے میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے پورے ملک اور قوم سے یہ التماس کی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی قسم کی خبروں پر کان نہ دھریں یہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ایک سازش کی جا رہی ہے جس کو ہم سب نے مل کر ناکام بنانا ہے۔