اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کے مقدمات کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جس دوران اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کے مطابق انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مقدمے سے متعلق نامکمل اور غلط معلومات عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنائی گئیں، جس پر اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی ظفر اقبال کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ عدالت کے حکم پر ان کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور محکمانہ کارروائی کے نتیجے میں ان کی دو سال کی ملازمت ضبط کر لی گئی۔
انکوائری میں اہم انکشافات
عدالت کے حکم پر پولیس کی خصوصی انکوائری کے دوران مختلف تھانوں کے محرران کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ انکوائری کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مقدمات سے متعلق اہم دستاویزات اور رپورٹس ایک پولیس اہلکار عمران کے پاس تھیں، جو بدقسمتی سے ڈینگی وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کی غیر ذمہ داری کے باعث عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی، جس سے کیس میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ پولیس کی جانب سے انکوائری مکمل ہونے کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔