اہم خبریں

تحریک انصاف کا اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومتی منصوبے کے تحت تحریک انصاف کے پرامن احتجاج کو فی الحال منسوخ کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں طے کیا جائے گا۔ ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پرامن مظاہرین پر ظلم کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہید ہونے والے 8 کارکنوں کی اطلاع ملی ہے، کارکنوں کو براہ راست گولی ماری گئی، کارکنوں کے قتل اور آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔

گرینڈ آپریشن کے دوران 400 سے زائد افراد گرفتار
دوسری جانب اسلام آباد میں شرپسندوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران پولیس نے 400 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق راولپنڈی پولیس نے نمبر 26 چونگی سے ملحقہ علاقے میں گرینڈ آپریشن کیا اور آپریشن کے دوران 400 سے زائد شرپسندوں کو گرفتار کیا جب کہ پنجاب بھر میں 800 کے قریب شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ملزمان سے بڑی تعداد میں اسلحہ، وائر لیس برآمد ہوئے ہیں، جب کہ ملزمان سے سلنگ شاٹس اور بال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان پولیس پر حملوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی گاڑی میں فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں پولیس آپریشن کے دوران خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی اپنے کارکنوں سمیت گاڑی میں سوار فرار ہو گئے تھے۔ بلیو ایریا میں کلثوم پلازہ کے قریب علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی گاڑیوں میں سوار تھے اور پی ٹی آئی کے مظاہرین کی ایک قلیل تعداد گاڑیوں کے قریب موجود تھی۔

ذرائع کے مطابق بلیو ایریا میں کارروائی شروع ہوتے ہی بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور ڈی چوک کے علاقے سے فرار ہو گئے اور اطلاعات کے مطابق دونوں ایک ہی گاڑی میں ڈی چوک کے علاقے سے فرار ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اور علی امین کس سمت گئے اس بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اطلاعات کے مطابق دونوں ایک ہی گاڑی میں جناح ایونیو سے فرار ہوئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق پولیس علی امین گنڈا پور کے محافظوں کی گاڑی کو روکنے میں کامیاب ہوگئی ہے جب کہ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا۔ بشریٰ بی بی کی گاڑی کا رخ کے پی ہاؤس کی طرف موڑ دیا گیا اور اسلام آباد پولیس کا دستہ بشریٰ بی بی کی گاڑی کے تعاقب میں گیا۔ قیادت کے بھاگتے ہی کارکنان بھی جناح ایونیو اور سیونتھ ایونیو سے اپنی گاڑیاں پیچھے چھوڑ کر بھاگ گئے، مظاہرین رہائشی علاقوں کی جانب بڑھ رہے تھے۔

فرار ہونے والے مظاہرین کی گرفتاری کے لیے اٹک پل بند کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے اٹک پل کو بند کر دیا گیا ہے اور اٹک خورد کے مقام پر سڑک بلاک کرنے کے لیے دوبارہ کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے رابطہ پل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل رینجرز نے پہنچ کر ڈی چوک کو کلیئر کرایا اور کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ اب پولیس اور رینجرز نے جناح ایونیو کو پی ٹی آئی کے مظاہرین سے خالی کرا لیا ہے اور مظاہرین کو خیبر پلازہ سے آگے دھکیل دیا ہے۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں دن بھر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ڈی چوک میں کچھ کنٹینرز کو رسیوں کی مدد سے ہٹایا اور کچھ کنٹینرز کو الٹ دیا۔ لاٹھیوں اور لاٹھیوں سے مسلح گیس ماسک پہنے ہوئے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور انہیں لاٹھیوں سے نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ احتجاج کے دوران 4 رینجرز اور پولیس اہلکار شہید اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: پر پی ٹی آئی کے پرامن مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم غیر دانشمندانہ ہے، زلمے خلیل زاد

متعلقہ خبریں