اسلام آباد ( اے بی این نیوز )“24 نومبر غلامی سے نجات کا دن ہے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین کی پاسداری اور انسانی حقوق معطل ہیں جس کی وجہ سے پوری قوم کا باہر نکل کر قربانی دینا نا گزیز ہو چکا ہے ۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ بہادر شاہ ظفر کی طرح موت تک غلامی کا طوق پہننا ہے یا ٹیپو سلطان کی طرح مرتے دم تک آزادی کا سہرا پہننا ہے۔
سعودی عرب سے میرے مثالی تعلقات ہیں۔ جب وزیر آباد میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو مجھے سب سے پہلی کال سفارت خانے کے ذریعے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی آئی۔ ہمارے دور میں شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کا تاریخی دورہ بھی کیا- ہماری حکومت کے خاتمے سے دو ہفتے پہلے OIC وزرائے خارجہ کی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جو سعودی عرب کے بغیر ممکن ہی نہیں تھی- سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے-
بشریٰ بی بی کے بیان کو توڑ مروڑ کر قوم کی توجہ بٹانے کی ناکام کوشش نہ کی جائے ۔ انھوں نے سعودی عرب کا نام نہیں لیا- ہماری حکومت کے خلاف تمام سازشوں میں جنرل باجوہ کا ہاتھ تھا- میں نے اس وقت بھی چیف جسٹس اور جنرل طارق خان کے ذریعے سازش کی تحقیقات کروانے کی کوشش کی مگر جنرل باجوہ نے ایسا نہیں ہونے دیا اگر تب شفاف تحقیقات ہو جاتیں تو سچ کھل کر سامنے آ جاتا۔
بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، بطورِ اہلیہ انہوں نے احتجاجی کال کے حوالے سے قوم تک میرا پیغام پہنچایا- نواز شریف کے لیے مشرف دور میں کلثوم نواز بھی نکلی تھیں مگر اس نے ڈکٹیٹر ہوتے ہوئے بھی خاتون کو جیل میں نہیں ڈالا تھا مگر بشریٰ بی بی کو 9 ماہ جھوٹے مقدمات میں قید میں ڈالا گیا-
قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے-انشاللہ فتح آپ کی ہو گی”
مزید پڑھیں :کون کون سے موٹر ویز ٹریفک کیلئے بند کر دیئے گئے ،جانئے تما م تر تفصیلات رپورٹ میں