اہم خبریں

اسلام آباد ہائی کو ر ٹ میں توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت

اسلام آباد   اے بی این نیوز      )اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت شروع ہو گئی۔ سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کر رہا ہے۔
سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آئے اور دلائل کا آغاز کیا۔ علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ان کی براہ راست ملاقات بانی پی ٹی آئی سے نہیں ہوئی، بلکہ ان ڈائریکٹ ہدایات موصول ہوئی ہیں۔

عدالتی ریمارکس اور وکیل کے دلائلاس طرح ہیں کہ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے، “کون کس منہ سے گیا ہو گا، اس کا لہجہ کیسا تھا اس کا آپ کو کیا پتہ؟”۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سائفر کیس اس کیس سے الگ ہے کیونکہ اس کیس میں جرح نہیں ہوئی۔ علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ جیولری کی قیمت کم لگائی گئی، اور یہ فیصلہ کرنے والا شخص دو مرتبہ بی بی اے میں فیل ہوا۔

علی ظفر نے کہا، “اگر نیک نیتی ہوتی تو ٹرائل کورٹ میں ہی اعتراض اٹھا دیتے کہ یہ کارروائی غلط ہے۔” چیف جسٹس نے سوال کیا کہ انہیں دلائل کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا، جس پر علی ظفر نے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ 6 گھنٹے لیں گے۔ عدالت نے روزانہ دو گھنٹے دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے، “ہم نے سائفر کیس سنتے ہوئے موسیقی کا سامنا کیا ہے۔ بنچ پر بات آتی ہے تو دو ماہ ہو چکے ہیں لیکن فیصلہ نہیں ہوا۔”علی ظفر نے کہا، “اگر ٹرائل فئیر ہوتا تو نیب اسی وقت کہتا کہ کیس اس طرح نہ چلایا جائے۔” امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن نے تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھ دیے ہیں، لیکن اس کے باوجود دوسرے فریق کے پاس فرار کی کوششیں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں :ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چکا ، احتجاج بھی 100فیصد ہوگامذاکرات بھی ہونگے ،عمران خان

متعلقہ خبریں