اہم خبریں

بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست،منی پور میں تشدد کی نئی لہر،بھارت نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماجگاہ بن گیا

منی پور ( اے بی این نیوز    )بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست،منی پور میں تشدد کی نئی لہر نے جنم لے لیا، مودی سرکار کی پالیسیوں کے نتیجے میں آج بھارت نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماج گاہ بن گیا۔

مودی سرکار کی اقلیتوں کے خلاف نفرت منی پور میں ابھر کر سامنے آگئی۔ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ 11 نومبر 2024 سے لاپتہ چھ افراد کی پر تشدد لاشیں 16 نومبر کو ریاست آسام کے حدود سے برآمد۔

ملنے والی پر تشدد لاشوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مظا ہرین کی طرف سے ریاستی وزراء اور چھ ایم ایل اے کی رہائش گاہوں پر حملہ جاری ہیں۔ مظا ہرین نے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے داماد اور بی جے پی ایم ایل اے آر کے امو سمیت تین قانون سازوں کے گھروں پر دھاوا بولا۔

تھانگ می بینڈ کے علاقے میں لوگوں نے کاروں اور ٹائروں کو بھی جلا دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگکی گئی۔ مودی سرکار نے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز معطل اور کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
منی پور میں حالیہ تشدد کی لہر کے باعث ہوم منسٹر امت شاہ کی مہاراشٹرا میں الیکشن ریلی بھی کینسل کر دی گئی۔ منی پور میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث منی پور کے وزیر اعلیٰ استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئے۔
منی پور میں ریاست مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے انڈیا- میانمر سرحد پر باڑ کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سرحد پر باڑ کی تعمیر کو براہ راست مودی سر کار اور امیت شاہ کی نگرانی میں جاری ہے۔
منی پور میں مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 415 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی۔
مودی سرکار نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔منی پور میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، مشیر برائے سیکورٹی نے اعلی سطح کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں :عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

متعلقہ خبریں