اسلام آباد (اے بی این نیوز ) سپریم کورٹ میں موجود آئینی معاملات ،اپیلیں اور نظرثانی درخواست آئینی بینچ نمٹائے گا۔ چیف جسٹس،سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچز کے سینئرجج پر مشتمل کمیٹی بینچزبنائے گی۔
آئینی بینچز کا سینئر جج نامزد نہ ہوتو کمیٹی چیف جسٹس،سپریم کورٹ کے سینئرجج پر مشتمل ہوگی۔ چیف جسٹس اور سنیئر جج آئینی بینچ میں نامزد ہوں تو آئینی بینچ کا سینئر ترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا۔ کوئی رکن انکار کرے تو چیف جسٹس کسی اور آئینی بینچ کے رکن کو کمیٹی کا رکن نامزد کرے گا۔ کمیٹی اپنے کام کا طریقہ کار طے کرے گی،کمیٹی اجلاس چیف جسٹس طلب کریں گے۔ آئینی بینچ میں جج کی دستیابی پر تمام صوبوں سے ججز کی برابر تعداد ہوگی۔
جنرل عاصم منیر 2028تک آرمی چیف رہیں گے،وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پ ہلے آرمی چیفس کی توسیع کیلئے پارلیمنٹ سے تائید کرانا پڑتی تھی، اب آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا باب ختم ہوگیا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی نے ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت کو 3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی منظوری دی گئی۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق منظور ہونے والے نئے ترمیمی ایکٹ کے مطابق سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں بھی 3 سے بڑھا کر 5 سال کر دیا گیا ہے جب کہ عمر کی حد سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی 64 سال کی مدت کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور توسیع کے دوران رینک کی مدت یا عمر کی پابندی لاگو نہیں ہوگی۔ بل کے تحت پاک فوج میں کسی جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قوانین آرمی چیف پر لاگو نہیں ہوں گے۔ تعیناتی، دوبارہ تقرری یا توسیع کی صورت میں آرمی چیف بطور جنرل کام کرتے رہیں گے۔
ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر 2028 تک پاکستان کے آرمی چیف رہیں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی آرمی چیفس کو ایکسٹینشن دی گئی، جس پر سویلین حکومتوں کو کرنا پڑا۔ پارلیمنٹ سے منظوری مل گئی، اب مدت ملازمت میں توسیع کا باب ختم ہو گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کا تعین مستقبل میں بھی جمہوری حکومتوں کو فائدہ دے گا۔
مزید پڑھیں : اپوزیشن کو ٹائم دیئے بغیر بل بلڈوز کئے گئے،یہی قوانین شہباز شریف اور پی پی کیخلاف استعمال ہو نگے،بیرسٹر گوہر،عمر ایوب