اسلام اآباد (اے بی این نیوز)سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
پریزائیڈنگ آفیسر عرفان صدیقی کی زیر صدارت ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں اور ایوان میں نامنظور کے نعرے بھی لگائے گئے۔
جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے اس پر شدید احتجاج بھی کیا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور آئینی بنچ کے سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
وزیر قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
اس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا جس میں پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1952 میں ترمیم کے بل کے علاوہ پاکستان نیوی ایکٹ 1961 بھی پیش کیا گیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ .
ان بلوں کی منظوری کے بعد تمام فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے ان 4 بلوں کو قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کرایا تھا، اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
مزید پڑھیں :سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل کا متن