اسلام آباد (اے بی این نیوز ) پاکستان تحریک انصاف نے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کی یہ لوگ صرف ایسا پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان تحریک انصاف کو مس گائیڈ کریں اور یہ اس سلسلے میں پیش پیش ہیں لیکن یہ کسی طور پہ بھی کامیاب نہیں ہوں گے اگر ڈیل کرنا ہوتی تو عمران خان ایک ہفتے میں ہی ڈیل کر لیتے اسی وقت انہیں ڈیل کی آفر ہوئی تھی لیکن انہوں نے ڈیل نہیں کی۔ 15 ماہ سے عمران خان جیل میں ہیں انہوں نے کوئی تکلیف ظاہر نہیں کی کوئی پلیٹ لیٹس کم نہیں ہوئے اور کوئی بیمار نہیں ہوئے۔
انتہائی چھوٹے اور بند کمرے میں انھیں قید رکھا ہے اس سلسلے میں ہم نے باقاعدہ پیٹیشن دائر کر دی ہے یہ غیر انسانی غیر اخلاقی غیر قانونی رویے ہیں حکمران جو اس وقت رویہ کر رہے ہیں وہ سب غیر قانونی ہیں اگر ڈیل ہوئی ہوتی تو کیا ان کے ساتھ یہ حالات ہوتے آج عمران خان نے ’’ٹارچر‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے یہ ٹارچر ضروری نہیں کہ جسمانی ہو یہ ایموشنل جذباتی ٹارچر ہوتا ہے نفسیاتی چارجر ہوتا ہے لیکن وہ مرد آہن کی طرح کھڑے ہو ئے ہیں۔
اس حکومت کی آخیر آئی ہوئی ہے یہ کب تک آخر عمران خان کو جیل میں رکھیں گے یہ آخر کیسز کیوں نہیں سن رہے ہیں یہ توشہ خانہ اور یہ ساری چیزیں آخر کیوں ہو رہی ہیں ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما روف حسن نے اے بی این نیوزکے پروگرام بدلو میں گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ گئے ہیں وہ کیسے پارٹی میں آئیں گے یا کیسے پارٹی کا حصہ ہوں گے فواد چوہدری کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے
انہوں نے خود بیان دیا تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ چکے ہیں تو کس ناموں کے وہ پارٹی میں ہوں اسی طرح کے اور لوگ بھی ہیں وہ تمام پارٹی جو ہے چھوڑ چکے ہیں وہ پارٹی کا حصہ نہیں ہے دراصل میں سب سے پہلے چوہے ہی جمپ کرتے ہیں اور سمندر میں ڈوب جاتے ہیں یہ دراصل سیاسی جنازے ہیں اور اب یہ سب کشکول لے کر پی ٹی آئی کے دروازے پر بار بار آتے ہیں آپ سمجھیں کہ پاکستان تحریک انصاف میں مختلف لوگ جو ہیں وہ شامل ہیں اور یہ ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اس میں ہماری جماعت کے زیادہ تر ممبران نوجوان ہیں وہ نوجوان بچے ہیں ان میں سے ایک بھی نہیں ہلا نہ ہی اس نے پارٹی کو چھوڑا ہے اب یہ کیسے فیصل چوہدری اور فواد چوہدری جیسے لوگ ان کے متبادل ثابت ہوں گے۔
زین قریشی کےحوالے سےسے کیے گئے سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ ان کو بھی ہم نے شو کاز نوٹس کیا ہے اب ان کا جواب آئے گا تو پھر دیکھیں گے اسلم گھمن کو بھی شو کاز نوٹس دیا گیا ہے رؤف حسن نے کہا کہ کل والی میٹنگ انہوں نے نہیں اٹینڈ کی وہ اس میٹنگ میں شامل نہیں تھے انہوں نے مزید کہا کہ بشرایٰ بی بی کے حوالے سے کوئی ڈیل نہیں تھی ، مجھے علم نہیں کہ ان کو رہائی کے وقت سہولیات دی گئی ہیں میں یہ بالکل تسلیم کروں گا کہ کے پی حکومت کا پروٹوکول گیا تھا اور کے پی حکومت نے بشریٰ بی بی کے پروٹوکول کا بندوبست کیا تھا اور وہ آخر کار عمران خان کی بیوی ہیں عمران خان نے کہا کہ میری بیوی کا کیا قصور ہے بشریٰ بی بی کو آخر کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے وہ بنی گالہ آئی ہیں اور اس کے بعد وہ پشاور گئی ہیں
ممکن ہے کہ کوئی سیکیورٹی کے ایسے معاملات ہوں جس کی وجہ سے وہ پشاور گئی ہیں رؤف حسن نے کہا کہ اگر انہیں کوئی سکیورٹی کے ایسے تحفظات تھے تو ہمیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں بشر یٰ بی بی کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ممکن ہے یہ دوسرا کیس بھی بنا سکتے ہیں اب بات یہ ہے کہاکہ خواتین یا اور لوگ جیسے ڈاکٹر یاسمین ہیں محمود الرشید صاحب ہیں عمر چیمہ صاحب ہیں شاہ محمود قریشی صاحب ہیں یہ سارے لوگ جیل میںبیٹھے ہوئے ہیں ان تمام لوگوں کو سال سے زیادہ ہو گیا ہے عمران خان کو آپ دیکھ لیں جب بھی ان کی ضمانت ہوتی تھی تو ان پر مزید مقدمات ڈال دیتے تھے تاکہ وہ جیل کے اندر رہیں اور اب ان مقدمات کو وہ آگے نہیں بڑھنے دے رہے۔
امریکہ کے الیکشن کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں روف حسن نے کہا کہ ٹرمپ جیت جائے گا تو سارا کچھ ہو جائے گا ایسا اس طرح سے کوئی بات نہیں ہے جو بھی ملک الیکشن ہوتے ہیں وہاں ادارے اپنا کردار ادا کرتے ہیں اپ کو معلوم ہے کہ کانگرس نے عمران خان کے حوالے سے جو ہے ایک قرارداد بھی پاس کی ہوئی ہے یورپ میں امریکہ میں اس حوالے سے پریشر تو بہت ہے اور اگر ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو وہ کیسے دیکھیں گے اس پر کیا رد عمل دیں گے میں ابھی تک کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن جو زیادہ تر خیالات پیدا ہو رہے ہیں اور زیادہ تر وہاں پرلوگ ہیں انہوں نے ٹرمپ کو ووٹ کیا ہے 80 سے 90 فیصد لوگوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا ہے میری کل کہیں بات ہوئی ہے مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ وہاں کہیں سے کہا گیا ہے کہ عمران خان کے مسئلے کو حل کرائیں گے۔
ٹرمپ کیمپ سے کچھ پاکستانیوں کی ملاقات ہوئی ہے اور انہیں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے وہ مسئلہ حل کرائیں گے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے قانونی طور پر ہم لڑ رہے ہیں پارلیمنٹ میں ہم ہیں ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے دراصل اب یہ حکومت جو ہے آخری سانسیں لے رہی ہے اور یہ مزید آگے اس کا چلنا مشکل ہے علی امین گنڈا پور کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں یا نہیں انہوں نے کہا کہ کے پی ایک ایسا صوبہ ہے کہ وہاں پر مختلف ادارے جو ہیں وہ اس میں شامل ہیں اس لحاظ سے علی امن گنڈاپور کا رابطہ تو ہے لیکن اس کے علاوہ اور کوئی شخص ان سے رابطے میں ہے تو اس کے بارے میں جو ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا خصوصی طور پر اس مقصد کے لیے یا عمران خان کے حوالے سے کوئی خاص آدمی رابطے میں ہے تو مجھے اس کے بارے میں علم نہیں اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی ڈائیلاگ ہو رہا ہے
انہوں نے کہا کہ جب ملاقات ہوتی ہے تو پھر اس نوعیت کی باتیں تو ہوتی ہیں میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ کوئی بری بات نہیں ہے ہماری خواہش ہے کہ عمران خان رہا ہوں لیکن میں آپ کو بتا دوں کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی اور پاپولر پارٹی ہے اور پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے علاوہ اس کوئی حل نہیں ہے مذاکرات جو ہیں وہ لازمی ہیں آپ یہ دیکھ لیں کہ ملک جو ہے اس وقت جام ہوا ہوا ہے آگے کچھ نہیں بڑھ رہا ۔
کل سوچنےکی بجائے کیوں نہیں آج سوچ رہے ہیں انہیں آج سوچنا چاہیے اس وقت ملکجس صورت حال میں مبتلا ہے یہ سب اس لیے ہے کہ مذاکرات نہیں ہو رہے اور مذاکرات ہونا انتہائی ضروری ہیں عمران خان جو کہیں گے وہ ہم سب کے لیےمقدم ہے لیکن میں ذاتی طور پر مذاکرات کو مقدم رکھتا ہوں ۔پاکستان تحریک انصاف میں کوئی گروپنگ نہیں ہے ہاں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ مختلف لوگوں کی رائے جو ہے وہ مختلف ہیں ہر شخص جو ہے اپنی رائے دیتا ہے یہ ضروری نہیں ہے کہ 25 بندے ہیں تو وہ 25 بندوں کی ایک ہی رائے ہوگی لیکن وہاں جب سب کی زیادہ رائے تھی تو انہوں نے کہا کہ جانا چاہیے تو پھر سب گئے عمران خان نے ہمیشہ حوصلہ افزائی کی کہ جو صحیح بات ہے وہ اپ کریں اور وہ بات کرنا چاہیے لیکن جو ٹاؤٹ ہیں یا جو ایسے کردار ہیں جو منفی چیزیں دیکھتے ہیں وہ ایسی چھوٹی موٹی باتوں کو جو ہے وہ اچھالتے ہیں پاکستان تحریک انصاف متحد ہے
اگر پی ٹی ائی جو ہے وہ متحد نہ ہوتی تو ہم سوا دو سال تک فستائیت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے یہ اپ دیکھ لیں یہ ایک وجہ ہے جو ہر اس بات کی نفی کرتا ہے کہ پی ٹی آئی جو ہے وہ تقسیم ہے رؤف حسن نے احتجاج کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سلمان راجہ نے 8 لاکھ بندے اکٹھے کرنے کی بات کی ہے ہمارا احتجاج آٹھ تاریخ کو شروع ہو رہا ہے پشاور پھر کوئٹہ اور پھر کراچی اور آخر کار پھر ہم نے اسلام آباد ہی پہنچنا ہے۔روف حسن نے کہا کہ اس وقت جو لوگ جیلوں میں قید ہیں ان کو کسی طرح سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ انتہائی تکلیف دہ عمل ہے لیکن ملک کا بھی کچھ کرنا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جو ماضی میں کوئی ایسی غلطیاں یا کوئی ایسی چیزیں ہیںہوئی ہیں وہ اب نہ ہوں اب کوئی ایسا لائحہ عمل اختیار کریں گے کہ ایسے مسائل نہ ہوں اور دوسری جانب بھی یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کوئی ملک پر حملہ آور نہیں ہو رہے ہیں اور جمہوریت جو ہے اس میں ہر ایک کو احتجاج کرنے کا حق ہے۔سینیئر سیاستدان دانیال عزیز نے کہا کہ 62 ویں ترمیم کے حوالے سے جو چیزیں ہیں اور ان کے جو مقاصد تھے کہ انہیں وہ پورے کریں اس میں اب اس حکومت کو یک لخت 27 ویں ترمیم کی ضرورت آن پڑی ہے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش گئی ہے اس ترمیم کے ذریعے۔ مہنگائی کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ مہنگائی کسی صورت بھی کنٹرول نہیں ہوئی ہے اور یہ مہنگائی جو ہے لگاتار بڑھ رہی ہے جو آئی ایم ایف ہے، ایشین ڈیویلپمنٹ بینک ہے اور جو دیگر ہیں پھر سب سے بڑی بات یہ کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان یہ سب کہہ رہے ہیں کہ اس سال مہنگائی جو ہے وہ 13 فیصد تک ہوئی ہے اب اگر ستمبر کے مہینے کے لیے نو پرسنٹ ہو گئی ہے تو پھر آپ یہ دیکھیں کہسالانہ جو ہے وہ مہنگائی بڑھے گی
اور ابھی مزید مہنگائی ا ٓرہی ہے یہ تمام تر ذمہ داری جو ہے سٹیٹ بینک کی ہے یہ نہیں ایسے ہو سکتا ہے کہ گھی کے دو پیکٹ دے کر عوام کو 90, 95 ارب جو ہے دوبارہ اس میں جھونک دیے جائے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ستمبر میں جو قیمتوں کی شرح تھی وہ بہت اونچی تھی دیکھنے میں یہ مہنگائی کم نظر آتی ہے لیکن دراصل یہ کم نہیں ہوتی کیونکہ آنے والے مہینوں میں اپ کو پتہ چلے گا کہ کیا ہونے والا ہے میں اپ کو بتاتا ہوں ایسے ائٹمز ہیں جو غریب عوام کی ضرورت ہوتی ہیں وہ یہ تقریبا 200 سے زیادہ تعداد پر مشتمل ہیں ان کی مہنگائی کی رفتار بڑھنے میں کم ہوئی ہے لیکن مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ حکمران کسی کو بھی بیوقوف نہیں بنا سکتے ۔ حکومتی ادارے ان کے منہ پر کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ جب اسٹیٹ بینک کہہ رہا ہے کہ جون 2030 تک جو ہے فیصد مہنگائی ہوگی پھر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مہنگائی جو ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ 45 پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم ہوگی لیکن عوام بجلی کے بل دے دے کر وہ پاگل ہو گئی ہے بھائی بھائی کو قتل کر رہا ہے مہنگائی جو ہے وہ انتہا کو وہ پہنچ چکی ہے اس حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہی نہیں 14 اگست کو انہوں نے بڑے مشیر کار رکھے اور یہ اس وقت شادیانے بجاتے رہے اور جب 14 اگست آئی تو اس حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا اور خاموش کے خاموش رہےاسحاق ڈار وزیر خزانہ سے جو ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا ہے عوام اسی کو اب بھگت رہی ہے اور مزید بھگتے گی۔ اس ملک کو اسحاق ڈار سے بچایا جائے نواز شریف کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چونکہ میں پاکستان مسلم لیگ نون کا حصہ نہیں ہوں لہذا مجھے نواز شریف کی واپسی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
ٹیکس کی مد میں عوام کی چمڑی ادھیڑ کر رکھ دی ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ ہر چیز کی خود نگرانی کریں گے لیکن وہ ہر چیز کا بیڑا غرق کر دیتے ہیںنہوں نے دعوے کیے تھے وہ کہاں گئے اس وقت ایک ایک وزیر کے پاس تین تین عہدے ہیں جب بلاول بھٹو نے وعدہ کیا اور وہ کہہ رہے ہیں کہ میں 17 محکمے بند کر رہا ہوں اور ملک کے قرضے اتاریں گے اوراربوں کمائیں گے وہ سارے کے سارے دعوے کہاں چلے گئے ہیں یہ فضل الرحمن کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں کھانے کھا رہے ہیں عوام کو اس بات سے کیا مقصد ہے
مزید پڑھیں :مریم نواز نے اشتعال انگیز بیان دیا، اگرعمران خان کو کچھ ہوا اس کا حساب آپ پاکستان کے عوام کو دینگے،شیخ وقاص اکرم