اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کروں گا ہم عدالت کے حکم پر نہیں الیکشن کمیشن کے حکم پر ممبران کو نوٹیفائی اور ڈی نوٹیفائی کرتے ہیں انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہو ئے کہا کہ میرے بیان کو اخبار نے سیاق وسباق سے ہٹ کر چھاپا ۔ جبکہ دوسری جانب اے بی این نیوز کے پروگرام بدلو میں سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیر ی نے کہا کہ
سپیکر پر قومی اسمبلی ایک ذمہ دار سیٹ پر بیٹھے ہیں اور جو سپریم کورٹ کا حکم ہوتا ہے اس پر عمل کرنا ان کی ذمہ داری میں شامل ہے انہوں نے کہا کہجب سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے تو سپیکر قومی اسمبلی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے یہ بیان انتہائی قابل افسوس ہے عابد زبیر نے کہا کہ یہ انہیں تسلیم کرنا پڑے گا اور اگر فیصلہ نہیں مانیں گے تو پھر سسٹم نہیں چل سکے گا
اگر یہ لوگ سپریم کورٹ کے احکامات نہیں مانیں گے تو پھر تو سپریم کورٹ کی حیثیت ہی ختم ہو جائے گی آئین جو بھی اختیار دیتا ہے وہ عدالت عالیہ یا عدالت عظمی کو دیتا ہے عابد زبیری نے کہا کہ سپیکر نے جو بیان دے دیا ہے وہ توہین عدالت کے مرتکب ہو گئے ہیں
26 ویں ترمیم کے ذریعے پہلے ہی ادریہ کے لیے مسائل پیدا کیے گئے ہیں اور اب یہ 27ویں ترمیم بھی کرنے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری ایک پلی یہ بھی ہے ہماری پٹیشن میں درخواست یہ ہے کہ ابھی ہاؤس مکمل ہی نہیں ہوا تو یہ کیسے ترمیم کر لیں گے آئین اور قانون کے ساتھ اس کا کھلواڑ نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ بار کون سے ہمارے ساتھ اگئی ہیں پورے ملک میں یہ بات ہے کہ اپ 1973 کے ائین کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے پورا سپریم کورٹ ہائی کورٹ ہماری آئینی عدالتیں ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ان کے اندر کوئی ائینی بینچ بنایا جا سکے پچھلے چیف جسٹس نے یہ تسلیم کیا کہ یہ ترمیم میرے کہنے پر ہوئی ہے۔
میرے بیان کو اخبار نے سیاق وسباق سے ہٹ کر چھاپا کہ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کروں گا ہم عدالت کے حکم پر نہیں الیکشن کمشن کے حکم پر ممبران کو نوٹیفائی اور ڈی نوٹیفائی کرتے ہیں ! ایاز صادق کی وضاحت ۔۔ pic.twitter.com/5kptB4cQvn
— Sanam Jamali🇵🇰 (@sana_J2) October 28, 2024
مزید پڑھیں :قومی اسمبلی اجلاس،حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی،واک آئوٹ