اسلام آباد (اے بی این نیوز ) پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحیی افریدی کو بطور چیف جسٹس بنانے کی منظوری دے دی۔
دو تہائی اکثریت سے نامزدگی
خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، تاہم 9 رکنی کمیٹی نے متفقہ طور پر جسٹس یحییٰ آفریدی کو نامزد کیا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد تقرری کا نیا طریقہ کار
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا ہے۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام کو اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس بھیجے گی، جو وزیراعظم کے توسط سے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیجیں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا بیان
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ارکان کو تقرری کے عمل میں شامل کرنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی آج ہی نئے چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ کر لے گی۔
پی ٹی آئی کا بائیکاٹ
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت
سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا پارلیمانی کمیٹی میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
منگل کے روز پاکستان کی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے تین اراکین، بیرسٹر گوہر خان، بیرسٹر علی ظفر اور حامد رضا کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ کمیٹی چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کا کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی اس خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف یہ ہے کہ سینئر ترین جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا رابطہ
بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے انہیں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، اور اس دوران احسن اقبال اور کامران مرتضیٰ بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان کا پیغام بھی ملا تھا، تاہم پی ٹی آئی نے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے اجلاس میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا۔
پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ملتوی
منگل کی شام جب سنی اتحاد کونسل کے اراکین اجلاس میں شریک نہ ہوئے تو پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ کمیٹی نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو راضی کرنے کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں احسن اقبال، نوید قمر، راجا پرویز اشرف، اور رعنا انصار شامل تھے۔ تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی۔
جے یو آئی کا پی ٹی آئی سے رابطہ
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر سے رابطہ کیا اور چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔
26 ویں آئینی ترمیم پر حکومتی موقف
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم ایک تاریخی اقدام ہے جس کا مقصد عوام کو فوری انصاف فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات ہیں اور اس ترمیم سے پی ٹی آئی کے کہنے پر دو شقیں نکالی گئیں۔
پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر چار گروپس کی لڑائی ہے، جس کی وجہ سے کچھ ممبران نے سب کے سامنے ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اندرونی لڑائی حل کرے اور پارلیمان اور اسپیکر کو اس کا ذمہ دار نہ ٹھہرائے۔
ترمیم پر اتفاق رائے
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے 90 فیصد نکات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ اور نئے چیف جسٹس کی تقرری
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس عمل کے تحت 26 ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں قائم ہونے والی پارلیمانی کمیٹی نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے اتفاق رائے تلاش کر رہی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم اور تقرری کا نیا طریقہ کار
پہلے موجودہ چیف جسٹس کے بعد سینیئر ترین جج خودبخود نئے چیف جسٹس بن جاتے تھے، لیکن 26ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد یہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق 3 کے تحت اب سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کا تقرر کیا جائے گا۔
سینیئر ججز کی فہرست
اس وقت جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان تینوں ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیے ہیں تاکہ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جا سکے۔
پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ہو رہا ہے۔ اجلاس میں تمام اراکین کی نشستیں مقرر کی گئی ہیں، لیکن سنی اتحاد کونسل کے 4 اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اس کے باوجود کمیٹی نے اجلاس رات ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کیا۔ کمیٹی کے رکن احسن اقبال کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں نئے چیف جسٹس کے نام پر اتفاق کر لیا جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل
خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12 اراکین پر مشتمل ہے، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نمائندے شامل ہیں۔ اس کمیٹی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، سنی اتحاد کونسل، اور ایم کیو ایم کے اراکین شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق 3 بی کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا اجلاس سے علیحدگی کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ پارٹی نے ان اراکین کے خلاف بھی کارروائی کا اعلان کیا ہے جنہوں نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں :73سالہ سینیٹر کو ایوان بالا کے کوریڈورز میں گھسیٹا اور ذلیل کیا گیا ،جہانزیب قاسم رونجھو