اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سینئر قانون دان حامد خان نے ملک میں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے درکار نمبرز مکمل نہیں ہیں، اور اختر مینگل کے دو سینیٹرز کو زبردستی ووٹ دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔
حامد خان نے مزید کہا کہ اختر مینگل نے کل اعلان کیا تھا کہ وہ اس ترمیم کے خلاف ووٹ دیں گے، لیکن اس کے باوجود ان سے ووٹ لیے گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں زبردستی ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا گیا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ تنظیمی سطح پر وکلاء کو متحرک کرنے جا رہے ہیں اور کیا تحریک انصاف بھی اس احتجاج میں شامل ہوگی، تو حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، اور کئی سیاسی جماعتیں جو پہلے ان کے ساتھ تھیں، اب رخ بدل چکی ہیں، جسے وہ ایک تکلیف دہ صورتحال قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ وکلاء جماعت کا مقصد سیاسی جماعتوں کے بغیر بھی حاصل کیا جا سکتا ہے، اور یہ تحریک آئین کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ترمیم عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی علیحدگی کے اصولوں کے خلاف ہے، جو آئین کے بنیادی نکات ہیں۔
حامد خان نے آئینی ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ دو الگ ادارے ہیں اور ان کا ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرنا آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس ترمیم کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قائم نہیں رہ سکتی۔
مزید پڑھیں :متنازعہ ترین آئینی ترمیم،عدلیہ کی آزادی کو دفن کر دیا گیا،پی ٹی آئی نے آج کے دن کویوم سیاہ قرار دیدیا