اہم خبریں

آئینی ترمیم پرووٹنگ کی تحریک کثرت رائےسےمنظور,26ویں آئینی ترمیم کی شق وارمنظوری کاعمل جاری

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نےآئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا۔ آئینی ترمیم پرووٹنگ کی تحریک کثرت رائےسےمنظور اکر لیا گیا۔ 26ویں آئینی ترمیم کی شق وارمنظوری کاعمل شروع ہو گیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ
بل کی شق وارمنظوری دی جائےگی۔ چیئرمین سینیٹ نےلابی اورگیلری خالی کرنےکی ہدایت کردی۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس کے دوران ایوان اور وزیٹر گیلری کو خالی کرنے کا حکم دیا تاکہ آئینی ترمیمی بل کی منظوری کا عمل شروع کیا جا سکے۔ یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں 104 ترامیم پاس کی ہیں اور اب سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔
آئین کے تحت، ہر شہری کو صاف اور صحت مند ماحول کا حق حاصل ہوگا، جس کے لیے شق نمبر 2 کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دیا، جو پہلے 58 تھے۔ اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی پہلی ترمیم سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پیش کی، جس میں سود کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ یکم جنوری 2028 سے پہلے ملک سے سود کا خاتمہ کیا جائے۔
بل کی منظوری کے عمل میں اپوزیشن نے اعتراض کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ اور اٹارنی جنرل کو اجلاس سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا، جسے حکومتی بنچوں نے مسترد کرتے ہوئے اسے ان کا آئینی حق قرار دیا۔
سینیٹ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیم پر مختلف پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اتفاق ہوا ہے اور اب اس کی منظوری کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری کا نیا طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے، جس کے مطابق چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال ہوگی اور تقرری کے لیے دو تہائی اکثریت سے پارلیمانی کمیٹی اتفاق کرے گی۔
حکومت کو سینیٹ میں بل کی منظوری کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں، تاہم اس وقت حکومت کے پاس 63 ووٹ ہیں، جس کی وجہ سے ایک ووٹ کی کمی کا سامنا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کی حمایت حاصل ہونے پر یہ تعداد پوری ہو سکتی ہے، مگر چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نہ دینے کی صورت میں تاحال کمی برقرار ہے۔
عون عباس بپی کے گنتی کرنے پر اعتراض اٹھا دیا گی ۔ چئیرمین سینٹ نے کہا کہ آپ کون یوتے ہیں گنتی کرنے والے۔ عون عباس ارکان کی گنتی شروع کردی۔ ئیرمین سینٹ نے کہا کہ میڈیا والے بہتر گنتی کر رہے ہیں۔
65 ارکان نے حق میں ووٹ دیا،دو تہائی اکثریت سے بل پاس ہو گیا۔ چار ارکان نے بل کی مخالفت کی۔ بل کی شق وار منظوری کی جائے گی۔ کامران مرتضیٰ نے ترمیم پیش کردی۔ ترمیم پر ووٹنگ شروع کر دی گئی۔ پہلی شق پاس ہو گئی۔ نیز شقیں 2,3,4اور 5 ،13متفقہ طور پر منظور۔ حق میں دو تہائی سے زائد 65 ارکان جبکہ مخالفت میں کسی نے رائے ظاہر نہیں کی۔
بی این پی کی سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔ ق لیگ کے کامل علی آغا بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے کسی سینیٹر نے بل کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ جےیوآئی کےپانچوں سینیٹرزنےترمیم کے حق میں و وٹ دیا۔
65 اراکین کی ترتیب کچھ اس طرح ہے پی پی 24۔ پی ایم ایل این 19۔ بی اے پی 4۔ایم کیو ایم 3۔اے این پی 3۔این پی 1۔
پی ایم ایل کیو 1۔IND 3۔جے یو آئی 5۔بی این پی (ایم) 2۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق 16 بھی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ ہائیکورٹس میں آئینی بینچ کی تشکیل کی ترمیم بھی منظور کر لی گئی۔ وزیر قانون نے کہا کہ متعلقہ صوبے کی اسمبلی کی جانب سے اکثریت سے قرار داد سے ہائیکورٹس میں آئینی بینچز تشکیل پائیں گے۔

سینیٹ میں حکومت کی تعداد 58 سے بڑھ کر 65 ہو گئی۔سینیٹر قاسم رونجھو اور سینیٹر نسیمہ احسان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔جے یو آئی ف نے دو نئی شقیں شق 19 اے اور 19 بی پیش کردیں۔ دونوں ترامیم سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پیش کیں ۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ان ترامیم کی مخالفت نہیں کی ۔ جے یو آئی ف کی ترامیم اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق ہیں ۔ دونوں ترامیم متفقہ منظور ۔ شق 19 اے اور 19 بی کو بل کا حصہ بنا لیا گیا۔
شق 20 اور شق 21 بھی بل کا حصہ بن گئیں.

مزید پڑھیں :ایسی ترمیم جوآئین کےتقدس کوپامال کرےاسکی مذمت کرتےہیں،علامہ راجہ ناصرعباس

متعلقہ خبریں