اسلام آباد (اے بی این نیوز) پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر، علی ظفر، نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے سخت تنقید کی اور کہا کہ لوگوں کو بلیک میل کرکے ووٹ لینا غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے۔
آئین پر اتفاق رائے ضروری ہے
علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے، جدا نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب آئین پر اتفاق رائے نہ ہو تو وہ آئین مر جاتا ہے۔ 1956 اور 1962 کے آئین اس بات کا ثبوت ہیں کہ قومی اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی موت آپ مر گئے۔
گرفتاری کے خوف اور زبردستی ووٹنگ
ظفر نے بتایا کہ ان کے ساتھی گرفتاری کے خوف سے سینیٹ میں نہیں آ رہے۔ کچھ کو اغوا کر لیا گیا ہے اور شاید ووٹنگ کے وقت انہیں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں پر ظلم کرکے اور بلیک میل کرکے ووٹ لینا آئین، جمہوریت اور مذہب کے خلاف ہے۔
آئینی ترمیم پر اعتراضات
علی ظفر نے کہا کہ ان کے پاس ایک ڈاکومنٹ ہے جس میں پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا، اور اس پر تمام پی ٹی آئی سینیٹرز کے دستخط ہیں۔ اگر کوئی پی ٹی آئی سینیٹر ووٹ کاسٹ کرے گا تو اسے شمار نہ کیا جائے۔
غیر شفافیت اور غلطیاں
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سارا عمل حکومت کو فائدہ پہنچا رہا ہے اور بل کے ڈاکومنٹ میں بھی سنگین غلطیاں ہیں۔ ایسے لوگ بھی ایوان میں موجود ہیں جنہوں نے بل کو پڑھا تک نہیں۔ اگر یہ بل پاس ہوا تو یہ جمہوریت پر دھبہ ہوگا۔
نتیجہ
علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم عوامی مفاد کے لیے ہوتی ہے، اور موجودہ پروسیس حکومت کی من پسند سیلیکشن کو فروغ دے رہا ہے جس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے۔
مزید پڑھیں :ٌکوشش کی گئی ہے اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کے تقرر کے عمل کو شفاف بنایا جائے ،وزیر قانون