اسلام آباد( نیوز ڈیسک )وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ نمبرز مکمل ہیں تاہم سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے سیاسی معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’بہتر ہے کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے حاصل کر لیں، اس سے مستقبل میں مزید فائدہ ہو گا، تاہم اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں بھی۔ ہمارے پاس ابھی بھی ضروری نمبر موجود ہیں۔
قومی اسمبلی کے شیڈول میں متواتر تبدیلیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ یہ تبدیلیاں سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے کو فروغ دینے کی جاری کوششوں کا حصہ ہیں۔قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پریس کو بتایا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ مکمل ہو چکا ہے اور وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری باقی ہے۔مسودہ تیار ہے۔وفاقی کابینہ نے کل اس کی منظوری دینا تھی تاہم اجلاس مختصر کر دیا گیا۔
ایک بار جب کابینہ اس کی منظوری دے دیتی ہے، مسودہ سینیٹ کو منتقل کر دیا جائے گا،کابینہ کی منظوری میں تاخیر نے غیر یقینی صورتحال کو ہوا دی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کا طے شدہ اجلاس آئینی ترمیم پر حتمی فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا۔ اجلاس ملتوی کر دیا گیا اور توقع ہے کہ آج صبح 9:30 بجے دوبارہ شروع ہو گی۔
دریں اثنا، حکومتی اتحاد کے اندر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ کشیدگی برقرار ہے۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق، سینیٹ کا اجلاس، جو اصل میں 12:30 PM پر مقرر تھا، 3:00 PM تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔حکومت کی امید کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ ترمیم پر اپنی مخالفت برقرار رکھی ہے۔ ح
زب اختلاف کے قانون سازوں کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں احتجاج جاری رہا، اپوزیشن رہنماؤں نے موجودہ حالات میں بل کی حمایت نہ کرنے کا عزم کیا۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے 5 رہنمائوں کو بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت