اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق رائے ہونیکے بعدگیارہ صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
آئینی ترمیم کو26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ میں آئینی بینچزقائم ہونگے، چیف جسٹس پاکستان کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی، چیف جسٹس پاکستان کا ازخودنوٹس کا اختیارختم، آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکے گا،خصوصی کمیٹی سےمنظورشدہ آئینی مسودہ سامنے آگیا۔
26 ویں آئینی ترمیم میں 26 ترامیم ہوں گی، خصوصی کمیٹی سےمنظورشدہ آئینی مسودہ سامنے آگیا۔مسودے کے مطابق سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل دیاجائےگا ۔
جوڈیشل کمیشن آئینی بینچ اور ججز کی تعداد کا تعین کریگا آئینی بینچز میں صوبوں سے مساوی ججز تعینات ہونگے ئینی بینچ کو از خود نوٹس لینےکا اختیار ہوگا آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئینگے آئینی بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا آئینی بینچز کے ججز کا تقرر3سینئرترین ججزکی کمیٹی کرے گی۔
چیف جسٹس کا تقرر 12رکنی پارلیمانی کمیٹی کرےگی کمیٹی میں آٹھ ارکان قومی اسمبلی اور چار سینیٹ سے ہون گے چیف جسٹس کا تقرر سپریم کورٹ کے3سینئر ترین ججز میں سےہوگا چیف جسٹس پاکستان کی مدت تین سال ہوگی، عمر کی حد 65 سال ہوگی ۔
سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکے گی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی جائیگی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس اور4 سینئرترین جج شامل ہوں گے وزیرقانون،اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کارکن شامل ہوگا قومی اسمبلی اور سینیٹ سےحکومت اور اپوزیشن کے دو دو ارکان شامل ہوں گے کابینہ کی صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات عدالت میں چیلنج نہیں ہوگی ۔یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کراچی کی رہائشی عمارت سے 4 خواتین کی گلاکٹی لاشیں برآمد،علاقے میں خوف وہراس