اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وفاقی کابینہ کا ساڑھے 7 بجے اجلاس طلب، شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی ، بعد ازاں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہو نے والا وفاقی کابینہ کااجلاس ختم ہو گیا اور اجلاس کل دوبارہ ہوگا.
اسی طرح سینیٹ کااجلاس کل صبح11بجے تک ملتوی کر دیا گیا.کابینہ اجلاس میں تاخیرکےسبب سینیٹ اجلاس ملتوی کیاگیا. قومی اسمبلی کا اجلاس بھی کل تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا.
آئینی ترمیم کے حوالے سے حکو مت کسی حتمی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی کیونکہ ایک جانب مولانا فضل الرحمان حکومت کی اس معاملے پر حمایت کرتے ہو ئے نظر آرہے ہیں .
جبکہ دوسری جانب ان ہی کی جماعت کے مولانا عبد الغفور حیدری کہہ رہے ہیںکہ کہ آئین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں۔ حالات کے پیش نظر ترامیم ہوتی رہتی ہیں۔ مگر جس بھونڈے انداز سے ترمیم کرنا چاہتے ہیں انتہائی شرم کی بات ہے
ایک طرف مذاکرات ہیں، تو دوسری طرف اپوزیشن کے ممبران کو اغوا کیا جارہا ہے۔ میری جماعت کے ایک ممبر کو بھی اغوا کیا گیا ہے۔ بی این پی مینگل کی ایک خاتون ممبر کے شوہر اور بیٹے کو اغوا کیا گیا ہے۔
ان کے دوسرے ممبر کو ہسپتال سے اٹھایا گیا ہے، کتنی شرمناک بات ہے۔ آپ اس طرح آئین میں ترمیم کریں گے؟ یہ ظلم و جبر کی انتہا ہے۔
سندھ حکومت کو کچے کے ڈاکوؤں نے بے بس کر دیا ہے۔ ایک ووٹ کی پچاس کروڑ کی بولی، جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں، جبری ووٹ تو نہیں دیں گے،سڑکوں کو بھر دیں گے۔ اس طرح بل کو پاس کریں گے تو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہو گا۔
حکومت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ وہ مذاکرات بھی کررہے ہیں اور ہمارے ممبران کو اغواء بھی کیا جارہا ہے۔ پتہ چلا ہے ایک ووٹ کی پچاس کروڑ کی بولی لگی ہے۔ زبردستی یہ بل پاس نہیں کر سکیں گے۔ ہم سڑکوں کو بھر دیں گے.ان تما حلات کو دیکھتے ہو ئے کہا جا سکتا ہے کہ ۔ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال انتہائی گھمبیر ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے حکومت پوری طرح گوشاں ہے کہ آئینی ترامیم کو کسی نہ کسی طریقے سے منظور کرا لیا جائے اور اس پر باقاعدہ عمل درآمد ہو۔
جبکہ اسی دوران سپریم کورٹ کا اضافی نوٹ سامنے آیا جس کی وجہ سے کچھ رکاوٹ سامنے ہوتی ہوئی نظر ارہی ہے اس نوٹ پر پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کا نوٹ جو ہے وہ قانون کی بالادستی ہے سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جبکہ ذرائع یہ انکشاف کرتے ہیں یہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اس اضا فی نوٹ کے حوالے سے اور فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آئینی اور قانونی ماہرین سے جب رائے طلب کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت جو ہے پوری طرح سیاسی گیم چلا رہی ہے کیونکہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس ہو رہے ہیں عین امکان ہے کہ آئینی ترامیم جو ہے دونوں ایوانوں سے منظور کرائی جائے لیکن ابھی تک اس سچویشن کے حوالے سے کوئی خاطر خوار نتائج برآمد نہیں ہوئے پاکستان تحریک انصاف اس حوالے سے بالکل غیر مطمئن ہے۔
ادھر اسد قیصر نے کہا ہے کہ جب تک ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جاتی اس وقت تک وہ ان آئینی ترامیم کو تسلیم نہیں کریں گے اور اگر ایسے میں ائینی ترامیم کی گئیں تو یہ بہت بڑا ظلم ہوگا یہ بھی امکانات ہیں کہ آج جو ہے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا جائے اور وزیراعظم جو ہیں انہوں نے کل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے جس میں وہ تمام اراکین کو 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے ۔
ان 26 نکات کے حوالے سے بہت سارے آئینی ماہرین کو بہت زیادہ تحفظات ہیں کیونکہ اس میں کچھ ایسے نکات ہیں جس کے تحت جو ہے وہ جمہوریت کی بساط لپیٹی بھی جا سکتی ہے ابھی تک جو حالات اور واقعات بتاتے ہیں اس کے مطابق آئینی ماہرین کی آرا کے تحت جو ہے پی ٹی آئی رکاوٹ بنی ہوئی ہے لیکن اگر یہ ائینی ترمیم جو ہے منظور ہو جاتی ہے اور یہ ائین کا حصہ بن جاتی ہے تو اس کے بعد سیاسی صورتحال جو ہے وہ یکسر طور پر تبدیل ہو جائے گی.
کیونکہ اگر آئینی عدالت نہیں بنتی ہے جس پر سارے متفق ہیں کہ ائینی بینچ بنایا جائے تو پھر جو بھی معاملات ہوں گے وہ آئینی بینچ کےپاس جائیں گے۔ یہ اہم نقطہ ہے کہ حکومت یہ کہہ رہی ہے جو تجاویز دی ہیں کہ اس میں سپریم کورٹ کے جو سینیئر ترین تین ججز ہیں ان میں سے ایک کو چیف جسٹس بنایا جائے گا ۔اور جو چیف جسٹس ہوگا وہ تین سال اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائے گا چاہے اس کی عمرساٹھ سال نہ ہو ئی ہو۔یہ کچھ ایسے قابل اعتراض نکات ہیں جن پر پی ٹی آئی کسی طور پر بھی راضی نہیں ہے.
مزید پڑھیں :امریکن پبلک افیئرز کمیٹی نے عمران خان کے لیے انصاف کی امید ٹرمپ کی حمایت سے وابستہ کر دی