اہم خبریں

ملک کی سیاسی صورتحال انتہائی گھمبیر،حکومت اور پی ٹی آئی میں چو مکھی جنگ جاری،کسی کی جیت واضح نہیں

اسلام آباد ( اے بی این نیوز      )وفاقی کابینہ کا ساڑھے 7 بجے اجلاس طلب، ذرائع کے مطابق کابینہ کا اجلاس آج ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال انتہائی گھمبیر ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے حکومت پوری طرح گوشاں ہے کہ آئینی ترامیم کو کسی نہ کسی طریقے سے منظور کرا لیا جائے اور اس پر باقاعدہ عمل درآمد ہو۔
جبکہ اسی دوران سپریم کورٹ کا اضافی نوٹ سامنے آیا جس کی وجہ سے کچھ رکاوٹ سامنے ہوتی ہوئی نظر ارہی ہے اس نوٹ پر پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کا نوٹ جو ہے وہ قانون کی بالادستی ہے سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جبکہ ذرائع یہ انکشاف کرتے ہیں یہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اس اضا فی نوٹ کے حوالے سے اور فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آئینی اور قانونی ماہرین سے جب رائے طلب کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت جو ہے پوری طرح سیاسی گیم چلا رہی ہے کیونکہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس ہو رہے ہیں عین امکان ہے کہ آئینی ترامیم جو ہے دونوں ایوانوں سے منظور کرائی جائے لیکن ابھی تک اس سچویشن کے حوالے سے کوئی خاطر خوار نتائج برآمد نہیں ہوئے پاکستان تحریک انصاف اس حوالے سے بالکل غیر مطمئن ہے۔

ادھر اسد قیصر نے کہا ہے کہ جب تک ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جاتی اس وقت تک وہ ان آئینی ترامیم کو تسلیم نہیں کریں گے اور اگر ایسے میں ائینی ترامیم کی گئیں تو یہ بہت بڑا ظلم ہوگا یہ بھی امکانات ہیں کہ آج جو ہے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا جائے اور وزیراعظم جو ہیں انہوں نے کل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے جس میں وہ تمام اراکین کو 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے ۔
ان 26 نکات کے حوالے سے بہت سارے آئینی ماہرین کو بہت زیادہ تحفظات ہیں کیونکہ اس میں کچھ ایسے نکات ہیں جس کے تحت جو ہے وہ جمہوریت کی بساط لپیٹی بھی جا سکتی ہے ابھی تک جو حالات اور واقعات بتاتے ہیں اس کے مطابق آئینی ماہرین کی آرا کے تحت جو ہے پی ٹی آئی رکاوٹ بنی ہوئی ہے لیکن اگر یہ ائینی ترمیم جو ہے منظور ہو جاتی ہے اور یہ ائین کا حصہ بن جاتی ہے تو اس کے بعد سیاسی صورتحال جو ہے وہ یکسر طور پر تبدیل ہو جائے گی.

کیونکہ اگر آئینی عدالت نہیں بنتی ہے جس پر سارے متفق ہیں کہ ائینی بینچ بنایا جائے تو پھر جو بھی معاملات ہوں گے وہ آئینی بینچ کےپاس جائیں گے۔ یہ اہم نقطہ ہے کہ حکومت یہ کہہ رہی ہے جو تجاویز دی ہیں کہ اس میں سپریم کورٹ کے جو سینیئر ترین تین ججز ہیں ان میں سے ایک کو چیف جسٹس بنایا جائے گا ۔اور جو چیف جسٹس ہوگا وہ تین سال اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائے گا چاہے اس کی عمرساٹھ سال نہ ہو ئی ہو۔یہ کچھ ایسے قابل اعتراض نکات ہیں جن پر پی ٹی آئی کسی طور پر بھی راضی نہیں ہے

مزید پڑھیں :امریکن پبلک افیئرز کمیٹی نے عمران خان کے لیے انصاف کی امید ٹرمپ کی حمایت سے وابستہ کر دی

متعلقہ خبریں