کراچی(نیوز ڈیسک ) تحریک آزادی کے سرکردہ رہنما اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کا 73 واں یوم شہادت بدھ کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
لیاقت علی خان 1896 میں نواب رستم علی خان کرنال، انڈیا کے ہاں پیدا ہوئے۔وہ زمانہ طالب علمی سے ہی برصغیر کے مسلمانوں کے مختلف حالات کو سمجھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ عملی طور پر 1923 میں سیاست کے میدان میں اترے اور 1936 میں مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔لیاقت علی خان نے قائداعظم محمد علی جناح کے دست راست کے طور پر پاکستان کے قیام کے لیے دن رات کام کیا۔
ان کی کوششوں سے مسلمانوں نے 1941 کے انتخابات میں کانگریس کے خلاف آل انڈیا مسلم لیگ کو ووٹ دیا اور بعد میں ان کی انتھک کوششوں سے 14 اگست 1947 کو پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک معرض وجود میں آیا۔قائداعظم کی وفات کے بعد لیاقت علی خان نے نوزائیدہ مملکت کے فرائض بڑی ہوشیاری سے ادا کئے۔
ایک موقع پر بھارت کی جارحیت کے جواب میں لیاقت علی خان نے قوم کا مورال بلند کرنے کے لیے اپنی مٹھی ہوا میں لہرائی جسے دیکھ کر دشمن کے عزائم ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران سید اکبر نامی شخص نے لیاقت علی خان پر گولی چلائی جس کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے اور خودکشی کر لی۔انہیں پہلے وزیراعظم کے ساتھ قائد ملت اور شہید ملت کے القابات سے بھی نوازا گیا۔
مزید پڑھیں: شنگھائی تعا ون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج ،وزیراعظم افتتاحی خطاب کرینگے